امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے خلاف مظاہرہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے بعد امریکی ہوائی اڈوں پر سات مسلم ممالک کے شہریوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی۔ نیویارک ایئرپورٹ پر دو عراقی شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے کے بعد دوعراقی شہریوں کو جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر گرفتار جبکہ متعدد کو قاہرہ کے ہوائی اڈے پرروک لیا گیا۔
امریکی انتظامیہ کے اقدامات کے خلاف نیویارک میں مظاہرہ کیا گیا جس میں ٹرمپ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
گوگل نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کے بعد اپنے اس تمام عملے کو واپس بلا لیا ہے جو بیرون ملک سفر پر ہیں۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ وہ صدر کے اس حکم نامے پر کافی پریشان ہیں کیونکہ وہ بھی کئی دوسرے امریکیوں کی طرح پناہ گزینوں ہی کی اولاد ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد امریکا کے دروازے مسلمانوں پر بند ہونے لگے ۔
سات مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی کے بعد پاکستان کے باسیوں کیلئے بھی ویزے کا حصول مزید مشکل ہو گیا ۔ ٹرمپ انتظامیہ کے نئے قواعد کے مطابق اب پاکستانی شہریوں کو بھی ایکسٹرا سکروٹنی کے مراحل سے گزرنا پڑے گا ۔
امریکی امیگریشن سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پرصدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ امریکہ کی ویزا پالیسی مسلم مخالفت پر مبنی ہوگی۔
ٹرمپ کی طرف سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کے بعد عالم اسلام خصوصاً دہشتگردی کا شکار مسلم ممالک کو ضرور سوچنا پڑیگا کہ ٹرمپ کیا چاہتے اور کرنے والے ہیں۔ البتہ ان میں سے توکچھ کو یہ غلط فہمی بھی ہے کہ پابندیوں کا عمل صرف7مسلم ممالک تک ہی محدود ہے،تاہم اگرحالات کا دھارا اسی سمت بہتا رہا تو پوری مسلم امہ اسکی زدمیں آسکتی ہے۔