ٹرمپ کے نسل پرستانہ فیصلے کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج
امریکا میں تارکین وطن اور مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ فیصلے پر پوری دنیا میں احتجاج کیا جا رہا ہے
دنیا کے بہت سے ملکوں کی شخصیتوں اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں نیزعام شہریوں نے امریکا میں تارکین وطن اور بعض مسلم ملکوں کے شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کو نسل پرستانہ اور غیر انسانی قراردیا ہے - اس درمیان خود امریکا میں انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں ، منمجلہ نیشنل امیگریٹ لیگل سینٹر ، امریکن سول لیبرٹیز یونین ، امریکی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں اور اسکالروں اور اقوام متحدہ سے وابستہ پناہ گزینوں کے امور کے ادارے نے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قوم و مذہب کو نظر میں رکھے بغیر پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے - ٹرمپ کے فیصلے کے مخالفین کی ایک بڑی تعداد نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات نیویارک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا -اسی طرح شیکا گو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر بھی ہزاروں افراد نے ٹرمپ کے اس نسل پرستانہ فیصلے پر احتجاج کیا - امریکا کے صدارتی انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والی امیدوار ہیلری کلنٹن نے بھی ٹرمپ کے نسل پرستانہ فیصلے کے خلاف احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے مسلمانوں اور تارکین وطن سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے - فرانس کے صدر فرانسوا اولینڈ نے بھی کہا ہے کہ یورپ کو چاہئے کہ وہ ٹرمپ کو سخت جواب دے - جرمن وزیرخارجہ زیگمار گابریل اور فرانسیسی وزیرخارجہ ژان مارک آیرو نے پیرس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ کے فیصلے کو انسانی اقدار کے منافی قراردیا - کینیڈا کے وزیراعظم جیسٹین ٹروڈو نے بھی ٹرمپ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اتوار کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے ملک کا دروازہ تارکین وطن کے لئے کھلا ہوا ہے - برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے نے بھی کہا ہے کہ وہ تارکین وطن اور بعض مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے تعلق سے ٹرمپ کے فیصلے کی مخالف ہیں - برطانوی وزیراعظم نے اعلان کیا کہ امریکا میں تارکین وطن سے متعلق پالیسی خود اس ملک کا اپنا معاملہ ہے لیکن برطانوی حکومت اس پالیسی کے خلاف ہے اوراگراس تناظر میں کسی بھی برطانوی شہری کے خلاف پابندی عائد کی گئی تو یقینی طور پر امریکی حکومت سے وہ بات کریں گی - اس درمیان برطانیہ کی بہت سی سیاسی شخصیتوں اور ذرائع ابلاغ نے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت نہ کرنے کی بنا پر برطانوی وزیراعظم پر شدید تنقید کی ہے -