روس کے ساتھ ٹرمپ کے تعلقات کا معاملہ، برطانوی جاسوس سے گواہی دلوانے کی کوشش
امریکی سینیٹ نے ایک برطانوی جاسوس سے کہا ہے کہ وہ صدرٹرمپ کی انتخابی ٹیم کے ارکان کے روس کے ساتھ رابطے سے متعلق متنازعہ معاملے میں گواہی دے۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ نے جمعے کو اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی سینیٹ میں خفیہ امور کی کمیٹی میں ڈیموکریٹس اور ریپبلیکن ارکان برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کے سابق اہلکار کرسٹوفر اسٹیل سے ملنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ٹرمپ کی انتخابی ٹیم کے کے ارکان اور روس کے درمیان رابطے کے معاملے میں پائے جانے والے ابہامات کودور کرسکیں۔
اخبار انڈیپینڈنٹ نے لکھا ہے کہ برطانیہ کے سابق خفیہ اہلکار کرسٹوفر اسٹیل اس وقت امریکا جانے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکی سینیٹرز برطانوی جاسوس سے برطانیہ یا کہیں اور ملنا چاہتے ہیں تاکہ اس سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر ٹرمپ پر دباؤ ڈال سکیں۔
اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی سینیٹ میں فوجی خدمات سے متعلق کمیٹی کے سربراہ جان مک کین نے گذشتہ نومبر میں ایک نمائندے کو لندن روانہ کیا تھا تاکہ وہ کرسٹوفر اسٹیل سے رپورٹ حاصل کرے اور پھر وہ رپورٹ خود ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو پیش کریں۔
اس دوران امریکی صدر ٹرمپ نے بھی سابق برطانوی جاسوس کرسٹوفر اسٹیل پر بے شمار حملے کئے ہیں اور کہا ہے کہ روس کے ساتھ ان کے رابطے کی رپورٹ جعلی اور من گڑھت ہے۔
ٹرمپ کا کہناہے کہ یہ رپورٹ ایک پٹے ہوئے مہرے نے تیار کی ہے۔
برطانوی جاسوس نے امریکی صدر ٹرمپ پر متعدد سنگین الزامات عائد کئے ہیں منجملہ یہ کہ ٹرمپ نے ماسکو کے ایک ہوٹل میں جسم فروشی کرنے والی لڑکیوں کے ساتھ راتیں بھی گذاری ہیں، کرسٹوفر اسٹیل کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسی فلمیں ہیں جن میں کرملین کے افراد سے ٹرمپ کے غیر روایتی تعلقات کا مشاہدہ کیا جاسکتاہے۔
برطانوی جاسوس کے دعوے کے مطابق اس کے پاس ٹرمپ کی نجی زندگی کے بارے میں بھی ویڈیو کلیپس موجود ہیں۔