شمالی کوریا کا میزائل تجربہ ناکام ہونے کا دعوی
امریکہ ، جنوبی کوریا اور جاپان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا حالیہ میزائل تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔
امریکہ ، جنوبی کوریا اور جاپان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا حالیہ میزائل تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔ دوسری جانب آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو نے کہا ہے کہ تمام شواہد اس بات کی نشاندھی کر رہے ہیں شمالی کوریاں ایٹم بم بنانے کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شمالی کوریا نے بدھ کے روز جو میزائل تجربہ انجام دیا ہے وہ ناکام رہا ہے۔بحرالکاہل میں امریکی فوجی کمانڈ کے ترجمان نے بھی دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل فائر کئے جانے کے چند سیکنڈ بعد ہی فضا میں پھٹ گیا ہے۔ جاپانی ذرائع نے بھی دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔یہ میزائل تجربہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب شمالی کوریا کے امور میں امریکی ایلچی جوزف یون نے سیول میں اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب سے ملاقات اور شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔اس سے قبل شمالی کوریا نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے علاقائی ملکوں کے دورے کے موقع پر بھی نئے قسم کے بیلسٹک میزائل انجن کا تجربہ کیا تھا۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے نائب مندوب چو میونگ نم نے کہا کہ ان کا ملک امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہے اور امریکہ کےمقابلے کے لیے جو بھی ضروری ہوا انجام دے گا۔چومیونگ نم نے کہا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا علاقے میں مشترکہ فوجی مشقیں انجام دے رہیں جن میں اسٹریٹیجک بمبار طیارے اور ایٹمی آبدوزین بھی شامل ہیں لہذا ایسی وسیع فوجی مشقوں کے تناظر میں شمالی کوریا کے پاس اپنے ایٹمی اور میزائل پروگرام کی رفتار تیز کرنے کے سوا اورکوئی چارہ نہیں ہے۔انہوں نے اپنے ملک کے خلاف پابندیوں کو ناجائز اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا پچاس برس سے پابندیوں کا سامنا کررہاہے اور ان سے ہرگز ڈرنے والا نہیں ہے۔درایں اثنا ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا تیزی کے ساتھ اپنی ایٹمی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے شمالی کوریا نے حالیہ برسوں کے دوران یورینئم افزود بنانے کی تنصیبات میں دوگنا اضافہ کرلیا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ شمالی کوریا کے معاملے کا سفارتی حل تقریبا ناممکن ہوگیا ہے کیونکہ تمام شواہد اس بات کی نشاندھی کر رہے ہیں کہ پیانگ یانگ ایٹم بم کی تیاری کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔