ترکی میں ریفرنڈم
ترکی میں بنیادی آئين میں تبدیلی اورصدر رجب طیب اردوغان کے اختیارات میں توسیع کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ آج صبح شروع ہوا جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
ترکی میں ہونے والے ریفرنڈم کی کامیابی کی صورت میں نئے صدارتی نظام کا آغاز ہوگا جو ترکی کی حالیہ تاریخ میں ایک بڑی تبدیلی ہوگی جس کے تحت بیوروکریسی سمیت تمام اختیارات وزیراعظم سے صدر کو منتقل ہوں گے۔ ترک صدر طیب اردوغان نے استنبول میں ریفرنڈم کی مہم کے اختتام پرکہا کہ ترکی اپنی تاریخ کا ایک نہایت اہم فیصلہ کرے گا۔
دوسری جانب ریفرنڈم کے مندرجات سے اختلاف رکھنے والوں میں سرفہرست ری پبلکن پیپلز پارٹی ہے جس کے رہنما کمال کیلیداراوغلو نے انقرہ میں ایک تقریب کے دوران خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی یہ فیصلہ کرنے جا رہا ہے کہ ہم پارلیمانی جمہوریت کا تسلسل چاہتے ہیں یا ایک شخص کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے ریفرنڈم کے انعقاد میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مہم میں ریفرنڈم کے حق میں "ہاں" کے خانے کو نمایاں کیا جارہا ہے اور مخالف آوازوں کو میڈیا میں دبایا جارہا ہے۔
ترکی میں ریفرنڈم کے موقع پر سیکورٹی کے مسائل بھی در پیش ہیں اس لئے کہ ایک روز قبل حکام نے استنبول سے پولنگ کے روز تخریب کاری کے شبہے میں پانچ افراد کو حراست میں لیا جبکہ ہفتے کے آغاز میں 19 مبینہ عسکریت پسندوں کوگرفتار کیا گیا تھا۔ ترک میڈیا کے مطابق ریفرنڈم کے موقع پر صرف استنبول میں 33 ہزار500 سے زائد پولیس افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ترکی کے ریفرنڈم میں 5 کروڑ سے زائد افراد اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔