امریکی ذرائع ابلاغ پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک بار پھر تنقید
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے ملک کے ذرائع ابلاغ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز شہر ہیریسبرگ میں ایک عوامی اجتماع سے اپنے خطاب میں امریکی ذرائع ابلاغ کو اپنے حملے کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ ان کی حکومت کی سو دن کی کارکردگی کے بارے میں خبریں اور رپورٹیں دینے کے سلسلے میں پاسنگ مارکس بھی لینے کے مستحق نہیں ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ قبل اس کے کہ وہ اپنی حکومت کی سو دن کی کارکردگی کے بارے میں کوئی بات کریں، امریکی ذرائع ابلاغ کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے نومبر سنہ دو ہزار سولہ میں ڈیموکریٹ کی کامیابی کے امکان کے بارے میں لگائے جانے والے تخمینوں اور اندازوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے طریقہ کار کو نادرست قرار دیا اور کہاکہ وہ لوگ نہایت نالائق اور بے ایمان ہیں کہ جنھوں نے انتخابات کے بعد اس تعلق سے غلط طریقے سے خبریں پیش کیں اور پھر معذرت خواہی کرنے پر مجبور ہوئے، اس لئے کہ ان کی پیشین گوئی بالکل غلط ثابت ہوئی تھی۔امریکی صدر نے کہا کہ اگر ذرائع ابلاغ کا فریضہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صداقت کا مظاہرہ کریں اور حقائق بیان کریں تو وہ سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں وہ مکمل اتفاق رائے رکھتے ہیں اور ذرائع ابلاغ کی اہلیت بھی اسی میں ہے کہ وہ حقیقت بیانی اور غیرجانبداری سے کام لیں مگر امریکہ کے یہ ذرائع ابلاغ بہت زیادہ عدم صداقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔امریکہ میں شائد ہی کوئی ایسا صدر ہو گا کہ جس نے اس حد تک امریکی ذرائع ابلاغ کو اس طرح سے تنقید کا نشانہ بنایا ہو گا۔امریکی صدر ٹرمپ نے صدراتی انتخابات کی مہم اور اپنی حکومت کی سو دن کی کارکردگی کے بارے میں گذشتہ روز امریکی ذرائع ابلاغ کو بارہا ہدف تنقید بنایا اور ان کے جھوٹے ہونے کا دعوی کیا۔ٹرمپ نے ان ذرائع ابلاغ کو سزائیں دیئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو من گھڑت خبریں دیتے ہیں۔امریکہ میں پرنٹ میڈیا کی گرتی ہوئی پوزیشن اور نیوز چینلوں پر امریکی عوام کے بڑھتے ہوئےعدم اعتماد کے پیش نظر امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے طرفداروں سے خود براہ راست رابطہ برقرار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کی حمایت کے حصول پر یقین رکھ سکیں۔دریں اثنا وائٹ ہاؤس اور امریکی ذرائع ابلاغ کے درمیان جاری کشیدگی اور تلخیوں سے ٹرمپ حکومت پر خاصا منفی اثر بھی مرتب ہوا ہے۔ اگر چہ امریکی ذرائع ابلاغ اور نیوز چینلوں سے امریکی عوام کا کافی اعتماد اٹھ گیا ہے تاہم امریکی ذرائع ابلاغ اور عوامی احتجاج کی بدولت امریکی حکومت اپنے بہت سے فیصلوں اور وعدوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور بھی ہوئی ہے یہاں تک کہ ٹرمپ کے قریبی ترین ساتھیوں نے بھی حکومت کے منصوبوں پر عمل میں ناکامی و ناتوانی پر خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ کمزور نکات کی بنا پر امریکی صدر ٹرمپ امریکہ کے نامقبول اور غیر پسندیدہ ترین شخصیت بن گئے ہیں۔البتہ اس میں دورائے نہیں کہ اپنی حکومت کی سو دن کی کارکردگی کے موقع پر ٹرمپ نے جس طرح سے امریکی میڈیا کو کھری کھوٹی سنائی ہے اس سے امریکی ذرائع ابلاغ اور وائٹ ہاؤس کے درمیان جاری کشیدگی اور جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہو گا۔