Jun ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۴:۴۲ Asia/Tehran
  • میانمار کا اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون سے انکار

حکومت میانمار نے ایک بار پھر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد، جنسی زیادتیوں اور قتل عام کی تحقیقات کی غرض سے اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا ہے۔

میانمار کی وزارت خاریہ کے ایک عہدیدار کیاؤ زیا نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں قائم میانمار کے سفارت خانوں اور نمائندہ دفاتر کو خصوصی ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کو ویزہ جاری کرنے سے گریز کریں۔اس سے پہلے حکومت میانمار کی مشیر اعلی اور وزیر خارجہ آنگ سانگ سوچی نے کہا تھا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مارچ کے مہینے میں ایک قرارداد کے ذریعے ، خصوصی تحقیقاتی مشن میانمار بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔رواں سال فروری میں اقوام متحدہ کی جاری کردہ دستاویزی رپورٹ میں، روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بدھسٹوں کے حملوں اور وحشیانہ اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا گیا تھا۔میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بدھسٹوں کے حملوں میں اکتوبر دوہزار سولہ سے اب تک تقریبا چھے ہزار افرادا جاں بحق اور ایک لاکھ کے قریب بے گھر ہوئے ہیں۔حکومت میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کو شہری حقوق سے محروم کر رکھا ہے اور تقریبا ایک لاکھ بیس ہزار روہنگیا مسلمان پناہ گزین کیمپوں میں انتہائی کسمہ پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد انتہا پسند بدھسٹوں کے حملوں سے بچنے کے لیے پڑوسی ملک بنگلہ دیش فرار ہوگئی ہے۔میانمار کا صوبہ راخین ، اس ملک کا اکثریتی مسلم آبادی والا صوبہ شمار ہوتا ہے جہاں انتہا پسند بدھسٹ اور میانمار کی فوج منظم طریقے سے مسلمانوں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ٹیگس