Sep ۱۰, ۲۰۱۷ ۰۷:۴۰ Asia/Tehran
  • آن سانگ سوچی کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ

میانمار کی حکمران جماعت کی سربراہ آن سانگ سوچی اور مذہبی پیشوا آشن وراتھو کے خلاف عالمی فوجداری عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی وکیل بیرسٹر اقبال جعفری نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور پرتشدد واقعات کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے میارنمار کی حکمران جماعت کی سربراہ آن سانگ سوچی اور بدھ مت کے مذہبی پیشوا آشن وراتھو کے خلاف ہالینڈ میں قائم عالمی فوجداری عدالت انصاف میں درخواست دائر کی ہے۔

بیرسٹراقبال جعفری نے درخواست میں کہا ہے کہ آن سانگ سوچی اور آشن وراتھو مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں اور پرتشدد واقعات کے باعث لاکھوں روہنگیا مسلمان جبری طور پر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے  ہیں اور اس دوران سیکڑوں مسلمان یا تو قتل ہوچکے ہیں یا دریاؤں کے راستے ہجرت کرتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف تحقیقات کرکے آن سان سوچی اور آشن وراتھو کے خلاف تحقیقات کرائے۔

واضح رہے کہ بدھ مذہبی رہنما آشن وراتھو میانمار میں بدھ مت کے ماننے والے مقامی لوگوں کو اپنی اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف اکساتا ہے اور عالمی طور پر اب وہ بدھ مت کے مذہبی دہشت گرد کی شہرت اختیار کرگیا ہے۔ اس کے علاوہ میانمار میں جمہوریت کے لیے طویل جدوجہد پر نوبل انعام پانے والی آن سان سوچی بھی مسلمانوں کی نسل کشی کی ناصرف تردید کرتی ہیں بلکہ اسے جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا بھی قرار دیتی ہیں۔

دوسری جانب نیا بھر میں لاکھوں افراد روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور عالمی برادری سے بے حسی ختم کرکے میانمار حکومت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یورپ اور ایشیا کے کئی ممالک میں برمی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے ہوئے جن میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔

ایران، پاکستان،ہندوستان ، ملائیشیا، افغانستان اور فلپائن سمیت کئی ممالک میں بھی میانمار کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے ہوئے۔ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ میانمار میں بچوں، عورتوں سمیت سیکڑوں افراد کو شہید کیا جاچکا ہے لیکن عالمی برادری کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

ٹیگس