کیٹالونیا کی خودمختاری کا ریفرںڈم غیرقانونی ہے، اسپانوی وزیراعظم
اسپین کے وزیراعظم نے ریاست کیٹالونیا کی خودمختاری و آزادی کے لئے ریفرنڈم کے انعقاد کو غیر قانونی اور ڈیموکریسی کے منافی قرار دیا ہے۔
اسپین کے وزیراعظم ماریانو راخوی نے اتوار کی رات اپنے ایک بیان میں کیٹالونیا کے عوام کو فریب خوردہ قرار دیا اور کہا کہ آج کیٹالونیا کی خودمختاری کے لئے کوئی ریفرنڈم نہیں ہوا ہے-
راخوی کا کہنا ہے کہ کیٹالونیا کے اکثر لوگ ریفرنڈم میں شرکت نہیں کرنا چاہتے تھے-
اسپین کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ کیٹالونیا کے حکام جانتے تھے کہ یہ ریفرنڈم غیرقانونی ہے تاہم انھوں نے اپنا کام جاری رکھا-
راخوی نے ان سے مطالبہ کیا کہ ایسے راستے پر چلنے سے گریز کریں جس کی منزل معلوم نہیں ہے-
اسپین کے وزیراعظم ماریا راخوی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جلد سے جلد نظم و ہم آہنگی بحال ہونا چاہئے، کہا کہ وہ ملک کے مستقبل کا جائزہ لینے کے لئے جلد ہی تمام سیاسی جماعتوں کا ایک اجلاس بلائیں گے-
اسپین کے وزیراعظم اس سے پہلے بھی کیٹالونیا کی آزادی و خودمختاری کے لئے ریفرنڈم کے غیرقانونی ہونے پر تاکید کر چکے ہیں-
حکومت اسپین کی مخالفت کے باوجود اتوار کو ریاست کیٹالونیا کی خودمختاری و آزادی کے لئے ریفرنڈم کرایا گیا تھا-
بعض پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس اور ووٹروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے انھیں پولینگ اسٹیشنوں پر جانے سے روک دیا-
دوسری جانب فرانس پریس نے رپورٹ دی ہے کہ کیٹالونیا کی ریاستی حکومت کے ترجمان خورڈی ٹورول نے کہا کہ اس ریفرنڈم میں حصہ لینے والے تقریبا نوے فیصد عوام نے کیٹالونیا کی خودمختاری کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ جسے میڈرڈ حکومت نے غیرقانونی قرار دیا ہے-
ٹورڈل نے مزید کہا کہ اسپین سے کیٹالونیا کی علیحدگی کے لئے ہونے والے ریفرنڈم میں دو ملین دو لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے شرکت کی اور دو لاکھ بیس ہزار افراد نے کیٹالونیا کی آزادی کے حق میں ووٹ دیا-
یہ ایسے عالم میں ہے کہ اسپین کی آئینی عدالت پہلے ہی ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے-
بعض ووٹنگ اسٹیشنوں پر پولیس اور رائے دہندگان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں آٹھ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے-
اسپین کے آئین کے مطابق یہ ایک ناقابل تقسیم ملک ہے- ریاست کیٹالونیا سالہا سال سے اسپین سے الگ ہونے کی کوشش کر رہی ہے-