امریکہ سے مذاکرات نہیں جنگ کریں گے، شمالی کوریا ڈٹ گیا
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے امریکہ کو جزیرہ نمائے کوریا میں ممکنہ جنگ کا اصل ذمہ دار قرار دیا ہے۔ دوسری جانب چین کے وزیر خارجہ نے امریکہ اور شمالی کوریا دونوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دھمکیوں کا سلسلہ بند کرکے جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی کو مزید ہوا دینے سے گریز کریں۔
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یانگ ہو نے روسی خبر رساں ایجنسی ایتارتاس کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی دھمکیوں کے مقابلے میں شمالی کوریا کے ممکنہ اقدامات کی جانب اشارہ کیا اور اور یہ بات زور دے کر کہی کہ " شمالی کوریا اور امریکہ اب پوری طرح سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں۔"شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ صدر ٹرمپ ہیں جنہوں نے جزیرہ نمائے کوریا میں جنگ کی آگ بھڑکائی ہے اور اس بار اس جزیرے کا بحران مذاکرات کے ذریعے نہیں حل ہوسکتا بلکہ جنگ ہی اس کا فیصلہ کرے گی۔شمالی کوریا کی خبر رساں ایجنسی نے بھی جمعے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پیانگ یانگ کسی بھی صورت میں اپنے ایٹمی اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر کسی سے بھی مذاکرات نہیں کرے گا۔دوسری جانب چین کے وزیر خارجہ نے امریکہ اور شمالی کوریا دونوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دھمکیوں کا سلسلہ بند کرکے جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی کو مزید ہوا دینے سے گریز کریں۔چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں خطے میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے بمبار طیاروں کی پروازوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام فریقوں کو خطرناک اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔چین کی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا میں جنگ کے انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے اور اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچےگا لہذا تمام فریق صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔کشیدگی میں کمی کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا سے صبر و تحمل سے کام لینے کی حکومت چین کی درخواست ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پچھلے ہفتے کے دوران امریکہ کے بمبار طیاروں نے کئی بار جزیرہ نمائے کوریا میں شمالی کوریا کی سرحدوں کے قریب پروازیں انجام دی ہیں۔ادھر شمالی کوریا نے کہا ہے کہ پیانگ یانگ کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات اور بیانات سے واضح ہوگیا ہے کہ انہوں نے علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکانا شروع کردی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے دنوں ایک بار پھر شمالی کوریا کے خلاف سخت لب و لہجہ اپناتے ہوئے، فوجی آپشن کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔شمالی کوریا نے بارہا کہا ہے کہ جب تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دھمکیوں، پابندیوں اور دباؤ کا سلسلہ جاری ہے، اس وقت تک پیانگ یانگ اپنے دفاع کے لیے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو ترقی دیتا رہے گا۔