Oct ۱۴, ۲۰۱۷ ۱۱:۴۶ Asia/Tehran
  • امریکی صدر کے بیان پرعالمی سطح پر ردعمل

امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پرعالمی سطح پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور جوہرے معاہدے کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے ردعمل میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کا محفوظ رہنا ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ جبکہ روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ کا ایران جوہری معاہدے کی توثیق سے انکار افسوس ناک ہے۔

ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے جوہری معاہدے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ایران جوہری معاہدہ صرف دوطرفہ معاہدہ نہیں لہذا کوئی بھی ملک اپنے طور پر اسے ختم نہیں کرسکتا.

فیڈریکا موگرینی نے گزشتہ رات صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نے طویل عرصے کے بعد جون 2015 میں حاصل ہونے والے جوہری معاہدے کا خیرمقدم کیا.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری معاہدہ ہرگز دوطرفہ معاہدہ نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق کسی مخصوص ملک سے ہے لہذا کوئی مخصوص ملک بھی اپنے طور پر اس سمجھوتے کا خاتمہ نہیں کرسکتا.

خاتون یورپی رہنما نے کہا کہ ایران کے ساتھ طے پانے والا ایٹمی سمجھوتہ ایک عالمی معاہدہ ہے جسے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے ذریعے توثیق ملی اور اس معاہدے سے ایران کی جوہری سرگرمیاں پُرامن ہونے کی ضمانت مل گئی.

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اور یورپ اس بات کو تسلیم نہیں کرسکتے کہ جوہری معاہدے جیسے تعمیری اور مفید سمجھوتے کو ختم کریں.

فیڈریکا موگرینی نے کہا کہ دنیا میں تخفیف اسلحہ کے لئے ایران جوہری معاہدہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے اس لئے اس معاہدے کا تعلق امریکہ کے اندرونی معاملات سے نہیں بلکہ اس کا تعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اپنے اتحادیوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے من و عن نفاذ کے لئے پُرعزم ہے جس کے ذریعے سے تمام فریقین بالخصوص ایرانی عوام اس کے ثمرات سے مستفید ہوں گے.

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے جوہری معاہدے کی توثیق نہ کرنے کا فیصلہ کیا.

ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری نہیں کی ہے.

 

ٹیگس