شمالی و جنوبی کوریا کے حکام کے درمیان رابطہ
جنوبی کوریا کے موسم سرما کے اولمپک گیمز میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی ممکنہ شرکت اور دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان رابطے کی ضرورت پر مبنی شمالی کوریا کے رہنما کے نئے سال کے پیغام کے بعد بدھ کی شام دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان پہلا ٹیلی فونی رابطہ برقرار ہوا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق دونوں کوریاؤں میں اتحاد سے متعلق جنوبی کوریا کی وزارت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بدھ کی شام شمالی اور جنوبی کوریا کے حکام کے درمیان خصوصی رابطہ لائن پر بیس منٹ تک گفتگو ہوئی ہے تا کہ تکنیکی اعتبار سے اس خصوصی لائن کا جائزہ لیا جاسکے۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں شمالی کوریا کی جانب سے رابطہ برقرار کئے جانے کا امکان ہے اور جنوبی کوریا کی جانب سے اس رابطے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
شمالی کوریا نے بدھ کی صبح اعلان کیا تھا کہ دونوں کوریاؤں کے درمیان، اس براہ راست رابطہ لائن کو بحال کیا جا رہا ہے جسے شمالی کوریا کے موجودہ رہنما کم جونگ ان کے برسراقتدار آنے کے بعد منقطع کر دیا گیا تھا اور یہ رابطہ بدھ کی شام بحال بھی کر دیا گیا۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان پہلے مرحلے میں جنوبی کوریا میں ہونے والے موسم سرما کے اولمپک گیز میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی شرکت کے بارے میں مذاکرات ہو ں گے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے نئے عیسوی سال کے موقع پر اپنی تقریر میں اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ وہ موسم سرما کے اولمپک گیمز میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کو بھیجنے کے لئے بھی آمادہ ہیں۔
جنوبی کوریا کے صدر نے بھی اپنی کابینہ کے اجلاس میں دونوں کوریاؤں میں اتحاد سے متعلق اپنے ملک کی وزارت اور وزارت ثقافت نیز وزارت کھیل سے کہا تھا کہ ان گیمز میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی شرکت اور ان کی جنوبی کوریا آمد کے سلسلے میں ضروری اقدامات عمل میں لائیں۔
دوسری جانب سے چین نے دونوں کوریاؤں کے درمیان اس عمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مذاکرات کا بھی بہترین موقع قرار دیا اور توقع ظاہر کی ہے کہ دونوں حریف ممالک آپس میں صلح کرلیں گے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پیدا ہونے والے مثبت ماحول سے تمام فریقوں کی جانب سے مناسب استفادہ کیا جائے گا۔
انھوں نے تمام فریقوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے ایسے بیانات دیں گے کہ جن سے جزیرہ نمائے کوریا کی صورت حال میں بہتری آئے۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران ایک جانب امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی فوجی نقل و حرکت اور دوسری جانب شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل تجربات سے دونوں کوریاؤں کے تعلقات سخت کشیدہ ہوئے ہیں۔