سلامتی کونسل میں امریکی نشانہ خطا ہو گیا
امریکہ کے دباؤ پر ایران کے ہنگاموں کے بارے میں ہونے والا سلامتی کونسل کا اجلاس بری طرح سے ناکام ہو گیا ہے اور اس بارے میں واشنگٹن کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔
اس اجلاس سے پہلے روس کی درخواست پر سلامتی کونسل کے ارکان کا بند کمرے کا اجلاس ہوا تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ سلامتی کونسل کے ارکان کی اکثریت ایسے کسی اجلاس کے حق میں ہے بھی یا نہیں؟
بند کمرے کے اجلاس میں امریکہ نے شدید دباؤ ڈال کر پندرہ میں سے نو ارکان کو مذکورہ اجلاس کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کر دیا لیکن سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس میں بیشتر ارکان امریکہ کے مد مقابل کھڑے ہو گئے اور انہوں نے واشنگٹن کو اپنے سیاسی مقاصد پورے کرنے سے باز رکھا۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے، کہ جن کا ملک ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے بھاری ریکارڈ کا حامل ہے، سلامتی کونسل کے اجلاس کے آغاز میں یہ بات زور دے کہی کہ واشنگٹن، ایران میں بلوا کرنے والوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے مندوب فرانسوا دلاترے نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے حالیہ واقعات سے عالمی امن و سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
بولیویا کے نمائندے نے بھی سلامتی کونسل کے ارکان سے دنیا کے دیگر ملکوں کے اقتدار اعلی کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے اندرونی معاملات کا جائزہ لینا سلامتی کونسل کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سلامتی کونسل کو سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
کویت کے نمائندے نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی سلامتی اور استحکام، خطہ کی سلامتی اور استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے حالیہ واقعات کا عالمی مسائل یا مشرق وسطی کی صورت حال سے کوئی ربط نہیں ہے۔
سلامتی کونسل میں استوائی گنی کے نمائندے نے بھی ایران کے اندرونی معاملات کو سلامتی کونسل میں اٹھائے جانے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی۔
ہالینڈ کے نمائندے نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی صورت حال پوری طرح سے پرسکون ہے اور کسی ملک کے اندرونی معاملات کے مسئلے کو سلامتی کونسل میں اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
چین کے نمائندے نے مختلف ملکوں کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو دیگر ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے دور رہنا چاہیے۔
سلامتی کونسل میں روس کے نمائندے ویسلی نبنزیا نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ بات سب پر واضح ہے کہ سلامتی کونسل آج جس ایجنڈے پر غور کر رہی ہے اس کا اس کونسل سے کوئی ربط ہے اور نہ ہی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سلامتی کونسل کو کمزور کرنے کی کوشش نہ کرے۔
سلامتی کونسل کے موجودہ چیئرمین ملک کی حیثیت سے قزاقستان کے نمائندے غیرت عمر اف نے اجلاس کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ ایران کے حالیہ بلوؤں اور ہنگاموں کا علاقائی اور عالمی سلامتی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس معاملے پر غور کرنا سلامتی کونسل کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں ایران کے بعض شہروں میں کچھ لوگوں نے مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں پر حکومت کی کمزور نگرانی کے خلاف مظاہرے کئے تھے جسے بعض عناصر نے پرتشدد رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔
امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب نیز بیرونی ذرائع ابلاغ نے عوامی مظاہروں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے عوامی مظاہروں کو اصل راستے سے ہٹا کر ہنگاموں اور بلوؤں کی جانب لے جانے کی بھرپور کوشش کی لیکن ایران کے عوام نے بدھ کے روز ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کر کے بلوائیوں اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے اپنی نفرت کا اعلان کیا اور دشمنوں اور بدخواہوں کی نئی سازش ناکام ہو گئی۔