شام کی ممکنہ تقسیم کے بارے میں امریکہ کو روس کا انتباہ
شام میں داعش دہشت گرد گروہ کی شکست اور دہشت گردی کا بحران ختم ہونے کے باوجود امریکہ بدستور اس ملک کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہے اور واشنگٹن شام میں بشار اسد کی قانونی حکومت گرانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے-
روسی پارلیمنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی کے چیئرمین الیکسی پوشکوف نے اتوار کی رات ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ، شام کو تقسیم کرنے کی غرض سے شمالی سرحدی علاقوں میں سیکورٹی فورس تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ شمالی شام کی سرحدوں پر سیکورٹی فورس کی تشکیل کا مقصد شام کو تقسیم کرنا ہے اس لئے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اب متحدہ شام کے باقی رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔پوشکوف نے کہا کہ امریکہ اگرچہ بظاہر متحدہ شام کی بات کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ شام کی تقسیم کے درپے ہے۔روسی دوما کی دفاعی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین یوری شویتکین نے بھی کہا ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں داعش گروہ کے خلاف اتحاد کا نیا منصوبہ شام میں سرحدوں پر سیکورٹی فورس کی تشکیل کے بارے میں ہے تاکہ شام میں بشار اسد کی قانونی حکومت کو ختم کیا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس اس مقصد کے حصول کے لئے ایس ڈی ایف نامی شامی فورس سے استفادہ کرتے ہوئے اس ملک کے سرحدی علاقوں میں ایک نئی سیکورٹی فورس کے قیام کے لئے مدد بھی کر رہا ہے۔شام میں امریکہ کی سرکردگی میں قائم اتحاد نے بھی اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن، شمالی شام میں اتحادی فورس کے تعاون سے شام کی کرد ملیشیا ڈیموکریٹک فورس کے ذریعے نئی سرحدی سیکورٹی فورس قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔روئٹرز کے مطابق روس نے امریکہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے جبکہ ترکی نے بھی اس کارروائی کو ناقابل قبول بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے انقرہ اور واشنگٹن کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔امریکہ، شامی حکومت کی مرضی کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے اس ملک میں اپنی غیرقانونی فوجی موجودگی جاری رکھے ہوئے ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران، روس اور ترکی پر مشتمل ایک سفارتی ملث یا تکون، بحران شام کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا ہے پھر بھی امریکی نام نہاد اتحاد اور خود امریکہ جو شام میں شکست سے دوچار ہوا ہے، شام میں نئے ہتھکنڈوں اور سازشوں سے اپنے غیر سیکورٹی منصوبوں سے اس ملک میں ایک بار پھر بحران کی آگ بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ شام میں داعش کی موجودگی کے بہانے دہشت گردی کے خلاف مہم کے نام پر کبھی امریکی اتحاد کی کوئی ضرورت ہی نہیں رہی ہے مگر وہ شام کے امور میں اپنی سیاسی و فوجی مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ شام کے امور میں اس کی پانچ سالہ مداخلت اور خود اس اتحاد کی حقیقت و ماہیت عیاں ہو جانے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ اتحاد کبھی بھی شام میں داعش کے خلاف سرگرم نہیں رہا ہے اور نہ ہی داعش کو ختم کرنا اس کا ہدف و مقصد رہا ہے بلکہ وہ صرف بشار اسد کی قانونی حکومت ختم کر کے شام میں اپنی ایک آلہ کار حکومت برسراقتدار لانے کے درپے رہا ہے۔