Apr ۱۵, ۲۰۱۸ ۱۰:۱۲ Asia/Tehran
  • عالمی سطح پر شام پر حملوں کی مخالفت

لبنان، چین، پاکستان، بیلاروس، بولیویا،الجزائراوروینزویلا سمیت دنیا کے کئی ممالک نے نہ فقط شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے حملے کی مخالفت کی بلکہ اس جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

لبنان کے صدرمیشل عون نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی بھی عرب ریاست پر بیرونی طاقتوں کے حملوں کے سخت خلاف ہے.

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ امریکہ برطانیہ اور فرانس کے شام پر حملوں نے اس ملک کے سیاسی طریقے سے بحران کے حل پر کی گئی کوششوں کی امیدوں کو ختم کیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے بین الاقوامی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے.

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چیوئنگ نے شام پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے میزائل حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے اس کارروائی کو جارحیت قرار دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہر ملک کو کسی بھی دوسرے ملک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے، شام میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کی مشترکہ کاروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں جب کہ شام میں ہونے والے کیمیائی حملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

چین نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ طاقت کا استعمال ترک کرکے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ شام کی صورتحال کو انتہائی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے.

پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق، شام کے معاملے پر تمام فریقین کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہئے.

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کسی بھی جانب سے کسی بھی جگہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے.

پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں شام میں موجود شامی باشندوں کے ساتھ ہیں جو کہ پہلے ہی ابتر حالات کا شکار ہیں، امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین مسلے کا جلد حل تلاش کر کہ شامی عوام کی مشکلات کا خاتمہ کریں گے.

بولیویا نے شام پر امریکہ سمیت برطانیہ اور فرانس کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے

بولیویا کے صدر 'ایفو مورالس' نے اپنے ٹویٹراکاونٹ میں شام پر امریکی اور ان کے مغربی اتحادیوں کے فضائی حملوں کو 'پاگل پن جارحیت' کا نام دیا ہے.

انہوں نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی امریکہ اور ان کے اتحادیوں نے عراق پر ممنوعہ جوہری ہتھیاروں کے بہانے انسانیت سوز جارحیت کی اور پھر اسی جھوٹ پر مبنی دعوؤں کو دہراتے ہوئے اب ان کا رخ شام کی طرف پر ہے.

بیلاروس کی حکومت نے بھی ایک بیان میں شام پر امریکہ برطانیہ اور فرانس کے حملوں کی سخت مذمت کی ہے.

اس بیان میں شامی بحران کے حل کے لئے پر امن طریقے اپنانے پر زور دیا گیا ہے.

وینزویلا نے بھی شام پر امریکہ سمیت برطانیہ اور فرانس کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وینزویلا کے صدر" نیکولس مادورو" نے شام پر جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام پر حملہ کھلی جارحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خوف و ھراس پھیلانے کے مقصد سے شام کے سائنسی مراکز پر میزائلی حملے کئے۔

وینزویلا کے صدر نے کہا کہ اس حملے سے عالمی سطح پر امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا۔

الجزائر نے بھی شام پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے سے علاقے میں کشیدگی پھیلے گی۔

الجزائر کے وزیراعظم "احمد اویحیی" نے کہا کہ ان ممالک کو ممکنہ طور پر شام میں کیمیائی حملوں کے حوالے سے تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہئیے تھا۔

واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کربغیر کسی ثبوت کے کل صبح شام پر میزائلی حملہ کیا جس پرعالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حالانکہ 3 سال قبل اقوام متحدہ نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک قرار دیا تھا جبکہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا کہ جب شام کی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو شکست دی تھی جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی شکست سے نہ فقط خوش نہیں ہیں بلکہ وہ ان دہشتگردوں کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے فرنٹ لائن کے ملکوں اور تحریکوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور شام پر حملہ بھی اسی لئے کیا گیا ہے۔

ٹیگس