May ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۹:۵۱ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے اقتصادی نتائج پر یورپ کی تشویش

ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے یکطرفہ اقدام کے اقتصادی نتائج پر یورپ میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

فرانس پریس کے مطابق فرانس کے وزیر اقتصاد برونو لیومر نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں کی مخالفت کے باوجود اس معاہدے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے بارے میں ٹرمپ کا یکطرفہ اقدام بہت غلط رہا ہے اس لئے کہ اقتصادی شعبے سمیت مختلف شعبوں میں بین الاقوامی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

انھوں نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی یورپی کمپنیوں کے خلاف تادیبی اقدامات عمل میں لانے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی کمپنیوں کے خلاف ممکنہ پابندیوں پر پیرس کو تشویش ہے کیونکہ اس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے اور اسی بنا پر فرانس اس بارے میں دیگر یورپی ملکوں سے مذاکرات کرے گا۔

بعض ذرائع ابلاغ نے رپوٹیں دی ہیں کہ فرانسیسی کمپنیوں کے خلاف ممکنہ امریکی اقدام پر فرانس تجارت کی عالمی تنظیم سے شکایت کر سکتا ہے۔

امریکی کمپنیوں کو بھی امریکی وزارت خزانہ نے ایران کو بوئنگ اور ایربس طیارے فروخت کرنے سے روک دیا ہے جس کی بنا پر امریکی شیئر بازار میں بوئنگ کے حصص میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

بوئنگ اور ایربس کمپنیوں کے مالکوں نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ ان کے سمجھوتوں کی منسوخی سے ان کی کمپنیوں کو مجموعی طور پر چالیس ارب ڈالر کا نقصان ہو گا۔

اٹلی نے بھی، جو یورپی یونین میں ایران کا پہلا تجارتی شریک ملک ہے، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون اور سمجھوتوں کو کھو بیٹھنے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

اٹلی کے پرنٹ میڈیا نے بھی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے اعلان کے فورا بعد وزیر اعظم پاؤلو جینٹلونی کے ٹوئٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اٹلی کے وزیر اعظم کے لئے امریکہ کے اس فیصلے سے بدتر اور کوئی خبر نہیں ہو سکتی۔

ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کا فیصلہ نہ صرف ایران بلکہ یورپی یونین اور خود ایران کے ساتھ تجارت میں فائدہ اٹھنے والی امریکی کمپنیوں کے لئے تشویشناک بنا ہے جبکہ یورپ و امریکہ میں اقتصادی محاذ آرائی بھی بذات خود باعث تشویش بنی ہے۔

ٹیگس