امریکا مذاکرات کرنا چاہتا ہے یا ایٹمی جنگ: شمالی کوریا
امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کو خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی آپشن ختم نہیں ہوا، شمالی کوریا کا انجام لیبیا جیسا ہوسکتا ہے۔
امریکی نائب صدر کے بیان پر شمالی کوریا برہم ہو گیا، شمالی کوریا کی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگیں گے، امریکا ہم سے میٹنگ روم میں ملناچاہتا ہے یا ایٹمی جنگ کرنا چاہتا ہے یہ اس پر منحصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیرسگالی کو نقصان پہنچایا تو سپریم لیڈر سے کہہ دیا جائے گا کہ مذاکرات نہ کریں۔ امریکا کو ایسے ہولناک سانحے کا مزہ چکھا سکتے ہیں جس کا تصور تک نہ کیا گیا ہو۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہماری شرائط پر عمل نہ کیا گیا تو آئندہ ماہ شمالی کوریا کے رہنما سے ہونے والی ملاقات کے امکانات نا ہونے کے برابر ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کیم جونگ اُن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ملاقات سے قبل شمالی کوریا کو کچھ شرائط پر عمل کرنا ہو گا اگر ایسا نہیں ہوا تو ملاقات بھی نہیں ہوگی البتہ یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ ملاقات پھر کبھی ہو جائے لیکن طے شدہ ملاقات کلی طور پر شرائط پر عمل درآمد سے مشروط ہے۔ دوسری جانب شمالی کوریا کے سربراہ کیم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے یک طرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر اصرار کیا تو وہ یہ ملاقات منسوخ کر دیں گے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اور شمالی کوریا کے صدر کے درمیان ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں طے پائی تھی جس کے لیے دونوں ممالک کے سفارت کاروں اور دفتر خارجہ کے اراکین نے ملاقات کے وقت، مقام اور ایجنڈے کو حتمی شکل دی تھی۔