امریکا کی شمالی کوریا کو دھمکی
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے مخاصمانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شمالی کوریا کو ایک بار پھر سنگین دھمکی دی ہے۔
پینٹاگون نے کہا ہے کہ آئندہ چند روز کے دوران، شمالی کوریا کی تبدیلیوں کو سامنے رکھتے ہوئے، امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر پیانگ یانگ کے مقابلے کے لیے تیار ہوجائے گا۔اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے بھی کہا تھا کہ شمالی کوریا کے خلاف نئے اقدامات کے لیے صلاح و مشورے کاعمل جاری ہے جس کی تفصیلات آئندہ ہفتے تک بیان کردی جائیں گی۔دوسرجانب امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینیئر رکن باب منزر نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو امریکہ کی عالمی تنہائی کا باعث قرار دیتے ہوئے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات سے پسپائی کو ٹرمپ انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز، شمالی کوریا کی جانب سے اپنی ایٹمی تجربہ گاہ تباہ کرنے کے محض چند گھنٹے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو مخاطب کرتے ہوئے، جون کے مہینے میں طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا۔اس سے پہلے طے پایا کہ تھا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان بارہ جون کو سنگاپور میں ایک دوسرے ملاقات کریں گے۔ٹرمپ نے ایسے وقت میں یہ ملاقات منسوخ کی ہے جب شمالی کوریا نے اپنے وعدے کے مطابق پیانگ رے نامی اپنی ایک ایٹمی سائٹ کو منہدم کردیا ہے۔ٹرمپ نے پچھلے اٹھارہ ماہ کے دوران بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ ایک خود پسند، عہدشکن، تناؤ ساز اور خودسر لیڈر ہیںٹرمپ نے جولائی دوہزار سترہ میں اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ ماحولیاتی آلودگی کا معاملہ عالمی برادری کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے، پیرس معاہدے سے امریکہ کو باہر نکال لیا تھا۔امریکی صدر نے دسمبر دوہزار سترہ میں، اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسیف سے بھی علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے سے بھی یکطرفہ علیحدگی اختیار کرلی اور ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا حالانکہ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد بائیس اکتیس کے تحت منظوری دی تھی۔امریکہ کے متنازعہ صدر نے تازہ ترین عہد شکنی کے تحت اچانک شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا ہے حالانکہ شمالی کوریا نے اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کے لئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار تین افراد کو رہا اور اپنی ایک ایٹمی سائٹ کو بھی تباہ کردیا ہے۔