لندن میں نتن یاہو کے دورے کے خلاف مظاہرہ
غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دورہ لندن کے موقع پر برطانوی عوام نے اس دورے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظمیوں، فلسطین کے حامی گروہوں کے دسیوں نمائندوں اور صیہونیت مخالف یہودی مذہبی رہنماؤں نے لندن میں مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں برطانوی عوام کے ساتھ مظاہرہ کیا اور برطانیہ کے سیاسی مرکز میں غزہ کے نہتھے عوام کے قتل عام کے ذمہ دار غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو کی موجودگی کو شرمناک قرار دیا۔
مظاہرے کے شرکا نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دورہ برطانیہ کی دعوت اور ان کے ساتھ ملاقات کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے لئے سیاسی، اقتصادی اور فوجی حمایت فوری طور پر بند کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے میں صیہونیت مخالف یہودی مذہبی رہنما یسرئیل ڈیویڈ نے نتن یاہو کے دورہ لندن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے تھریسا مئے کی حکومت کو مخاطب کیا اور کہا کہ تم نے فلسطینی بچوں کے قاتل کو لندن کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ حکومتیں اگر فلسطینی عوام کی حمایت میں کچھ نہیں کر رہی ہیں تو کم از کم ان مجرموں کی حمایت نہیں کریں گی کہ جن کے ہاتھ مظلوم فلسطینی قوم کے خون سے رنگین ہیں۔
انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ پوری دنیا کو اس بات کو جان لینا چاہئے کہ اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں بلکہ یہودیوں اور پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دورہ لندن کے موقع پر برطانیہ کے مختلف دیگر شہروں میں بھی فلسطینی عوام کے حامی عوامی گروہوں اور تنظمیوں نے احتجاج کیا اور اس طرح یورپ کے مختلف ملکوں میں نتن یاہو کے دورے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دورہ برطانیہ میں بھی جاری رہا۔
اس سے قبل بنیامین نتن یاہو کو برلن اور پیرس میں بھی جرمنی اور فرانس کے عوام کے غصے اور برہمی و نفرت کا سامنا کرنا پڑا اور اس طرح سفارت کاری کے میدان میں بھی امریکہ کی ایران مخالف پالیسیوں پر ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ملکوں کی حمایت کے حصول میں نتن یاہو کو ان ممالک کے عوام کے منفی جواب اور ان کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے نے بدھ کے روز صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات میں انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس اور جرمنی کے ساتھ ساتھ برطانیہ بھی یہی خیال رکھتا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک بہترین سمجھوتہ ہے کہ جس کا تحفظ کیا جانا چاہئے اور جب تک ایران معاہدے پر کاربند ہے یورپ کے یہ تین ممالک بھی ایٹمی معاہدے پر کاربند رہیں گے۔