شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی مکمل حمایت کا اعلان
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں نے تمام فریقوں سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کرنے کی اپیل کی ہے۔
چین کے شہر چینگ داؤ میں شنگھائی تعاون تنطیم کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کی خاطر اس معاہدے کی پابندی کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کا بحران صرف ایک سیاسی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے جس میں تمام شامیوں کو آزادانہ مشارکت کا موقع فراہم کیا گیا ہو۔ بیان میں شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے احترام نیز شام کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے تحفظ پر بھی زور دیا گیا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اختتامی بیان میں دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور سیکورٹی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی تاکید کی گئی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے حکام نے دہشت گردی، منشیات، بیماری اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے سے متعلق سترہ سمجھوتوں پر بھی دستخط کئے۔
روس، کرقیزستان، قزاقستان، تاجیکستان، ازبکستان، ہندوستان اور پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک ہیں۔
شنگھائی تنظیم کا سربراہی اجلاس نو اور دس جون کو چین کے ساحلی شہر چینگ داؤ میں منعقد ہوا جس میں اس تنظیم کے آٹھ مستقل اراکین اور ایران سمیت چار مبصر رکن ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران سن دو ہزار پانچ سے شنگھائی تعاون تنظیم میں مبصر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔