شمالی کوریا بدستور امریکہ کیلئے خطرہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ اُن سے ملاقات کے باوجود شمالی کوریا پرعائد پابندیوں کو ختم کرنے کے بجائے اس میں توسیع کر دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندیوں میں توسیع سے متعلق موقف اختیار کیا ہے کہ مذاکرات اور متفقہ معاہدے کے باوجود شمالی کوریا کا غیر معمولی خطرہ تاحال اپنی جگہ موجود ہے جس پر کسی قسم کا رسک نہیں لیا جا سکتا۔
رواں ماہ کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں شمالی کوریا اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اب امریکا کے لیے جوہری خطرہ نہیں رہا ہے تاہم شمالی کوریا پر امریکی پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کا انحصار جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کی پیشرفت سے مشروط رہے گا۔
دوسری جانب شمالی کوریا نے امریکی فیصلے پر حیرانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا شمالی کوریا کی نیک نیتی اور جوہری ہتھیاروں کے تلف کرنے کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا پر پہلے سے عائد اقتصادی پابندیوں میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پابندیاں 2008 میں سابق امریکی صدر براک اوباما نے ایک صدارتی فرمان کے ذریعے عائد کی تھیں۔
دوسری جانب امریکا اور شمالی کوریا 1950 سے 1953 کے دوران جنگ میں مارے جانے والے فوجیوں کے تابوت اور باقیات کا تبادلہ کریں گے۔
شمالی کوریا کے 215 فوجیوں کے تابوت واپس کرنے کے جواب میں امریکا اپنے 30 لاپتہ فوجیوں کی باقیات کو حاصل کرے گا۔ جس کے لیے شمالی کوریا کی حکومت نے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔
یاد رہے کہ 1950 سے 1953 کے دوران جزیرہ نما کوریا میں گھمسان کی جنگ میں لاپتہ اور ہلاک ہو جانے والے امریکی اور شمالی کوریا کے فوجیوں کی باقیات کے تبادلے پر امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کی سنگاپور میں ہونے والی میٹنگ میں اتفاق کیا گیا تھا۔