پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے بارے میں یورپ کو اٹلی کی جانب سے مہلت
اٹلی کے وزیراعظم نے یورپی یونین کے رکن ملکوں کو چار سو پچاس تارکین وطن کو اپنے اپنے یہاں پناہ دینے کے لئے مہلت دے دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی ملکوں نے ان پناہ گزینوں کو اپنے یہاں قبول کرنے کے بارے میں فوری طور پر کوئی فیصلہ نہ کیا تو اٹلی بھی انہیں اپنے یہاں آنے کی اجازت نہیں دے گا
اطالوی وزیراعظم جوزپہ کنتہ یورپی یونین کے سبھی ملکوں کے ساتھ ان تارکین وطن کو جنھیں بحیرہ روم میں اطالوی کوسٹ گارڈ نے نجات دلائی ہے یونین کے الگ ملکوں میں انہیں پناہ دینے کے بارے میں صلاح وصلاح مشورے میں مصروف ہیں- اطالوی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ اگران کے یورپی اتحادیوں نے ان پناہ گزینوں کو اپنے یہاں لینے کے لئے اٹلی کی درخواست کا مثبت جواب نہیں دیا تو اٹلی بھی انہیں اپنے یہاں داخل نہیں ہونے دے گا - واضح رہے کہ بحیرہ روم میں سرگرداں چار سو پچاس تارکین وطن کو اطالوی کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے نجات دلا کرانہیں ساحل پر پہنچایا ہے - اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں آٹھ عورتوں اور بچوں کوحفظان صحت کی وجوہات کی بنا پر جزیرہ لامپہ دوزا منتقل کردیا گیا ہے - اٹلی کےوزیراعظم نے یورپی ملکوں کے سربراہوں کو خط ارسال کرکے کہا ہے کہ وہ تارکین وطن کے بارے میں یورپی کونسل کے منظور شدہ قانون اور اصول کی پاسداری کریں اور فوری طور پر اس پر عمل کریں - اطالوی وزیراعظم جوزپہ کنتہ نے کہا ہے کہ اٹلی اکیلے ان پناہ گزینوں کواپنے یہاں جگہ نہیں دے گا کیونکہ یہ مسئلہ سبھی یورپی ملکوں سے مربوط ہے اور پناہ گزینوں کے بارے میں سب کی ذمہ داری بنتی ہے - تارکین وطن کے بارے میں وضح کئی گئی پالیسیوں پر یورپی ملکوں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئےہیں - اس وقت یورپ میں تارکین وطن کو قبول کرنے کی پالیسی محدود ہوگئی ہے اور اب ماضی کی طرح یورپی ممالک تارکین وطن کو آسانی کے ساتھ قبول کرنے کے لئےتیار نہیں ہیں - یورپ کو دوہزارپندرہ میں تارکین وطن سے متعلق عصرحاضر کےبدترین بحران کا سامنا رہاہے - واضح رہے کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں مغربی ملکوں کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کی نتیجے میں پیدا ہونے والے بحرانوں اور جنگ و خونریزی کی وجہ سے ان علاقوں کے لاکھوں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر یورپی ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں -