ایران سے تجارت کے لئے سوئیفٹ کے مقابلے می ایک متوازی نظام کے قیام کی تجویز
یورپی یونین نے ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور امریکا کی ایران مخالف پابندیوں کو غیر موثر بنانے کے لئے مالی ٹرانزیکشن کے لئے سوئیفٹ کے متوازی ایک سسٹم بنانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔
ایک یورپی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تحفظ کی خاطر ایران سے تجارتی تعلقات کی بحالی کی غرض سے سوئیفٹ کے متوازی ایک بینکنگ چینل کے قیام کاجائزہ لیا جارہا ہے۔ اسپوٹنیک نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ ایک یورپی عہدیدار نے بتایا کہ یورپی یونین جرمن وزیرخارجہ کی اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے کہ امریکا سے ہٹ کر ایک آزاد بینکنگ چینل قائم کیا جائے جو سوئیفٹ کے متوازی ہو۔
جرمن وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اس چینل کے قیام سے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے میں مدد ملے گی۔ مذکورہ یورپی عہدیدار نے اس سلسلے میں یورپی یونین کے رکن ملکوں کے ردعمل کے بارے میں کہا کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے مختلف طرح کی تجاویز اور نطریات پیش کئے جارہے ہیں تاکہ ایران کو ایٹمی معاہدے سے فائدہ پہنچ سکے اور یہ تجویز فی الحال ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکے گی۔
جرمن وزیرخارجہ ہایکو ماس نے امریکا سے ہٹ کر ایک الگ ٹرانزیکشن نظام قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ ایٹمی معاہدے کو بچایا اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے نقصانات سے محفوظ رہا جاسکے۔
اس درمیان امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ نے واشنگٹن میں ایران کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے خبردی ہے کہ وزیرخارجہ مائیک پمپیئو نے برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ سے ایران اور روس کے بارے میں اور ساتھ ہی یمن کی صورتحال پر بات چیت کی ہے۔
بورس جانسن کے استعفے کے بعد وزارت خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد نئے برطانوی وزیر خارجہ جرمی ہنٹ کا یہ پہلا دورہ امریکا ہے۔
انہوں نے واشنگٹن میں امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات سے قبل یونائیٹڈ اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف پیس یو ایس آئی پی میں بیان دیتے ہوئے ایٹمی معاہدے کے لئے اپنے ملک کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں برطانوی حکومت کا موقف امریکا سے مختلف ہے اور لندن ایٹمی معاہدے میں باقی رہنا چاہتا ہے لیکن واشنگٹن کا نظریہ کچھ اور ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرکے ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ ٹرمپ کے اس اقدام کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایران کے خلاف امریکا کی دوبارہ پابندیوں کا پہلا مرحلہ سات اگست سے شروع ہوگیا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ چار نومبر سے شروع ہوگا۔