شمالی کوریا نے میزائل سائٹ تباہ نہیں کی، امریکی ادارے کا دعوی
امریکہ کے ایک تحقیقاتی ادار ے نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصاویر سے لگتا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی میزائل سائٹ کے انہدام کی کارروائی معطل کردی ہے۔۔
جاپانی خبر رساں ایجنسی کیودو کے مطابق شمالی کوریا کی ایٹمی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے امریکی تحقیقاتی ادارے تھرٹی ایٹ نارتھ نے سیٹلائٹ تصاویر کے جائزے کے بعد کہا ہے کہ شمالی کوریا نے سوھا میزائل سائٹ کے انہدام کا کام معطل کردیا ہے۔تھرٹی ایٹ نارتھ نے دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ سوھا سائٹ سیٹلائٹ لانچنگ پیڈ ہے تاہم امریکی حکام کو شک ہے کہ شمالی کوریا مذکورہ سائٹ کو بیلسٹک میزائل کے تجربے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔امریکی تحقیقاتی ادارے جولائی کے مہینے میں شمالی کوریا کی میزائل سائٹ کے انہدام کے عمل میں کچھ پیشرفت دکھائی دی تھی اور اس کا ملبہ مذکورہ سائٹ میں ایک جگہ جمع کردیا گیا تھا۔اس سے پہلے اسی ادارے نے شمالی کوریا کے پیانگ ایٹمی سائٹ کی انہدامی کارروائی کے آغاز سے متعلق حتمی شواہد ملنے کی خبر دی تھی۔ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے پیر کے روز اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس کے پاس ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے پتہ چلتا ہو کہ شمالی کوریا نے اپنی ایٹمی سرگرمیاں بند کردی ہیں۔دوسری جانب جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوجی کمانڈ کے سربراہ نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایٹمی ترک اسلحہ کے حوالے سے ٹھوس اور دکھائی دینے والے اقدامات انجام دے۔جنرل ونسنیٹ بروکس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ جزیرہ نمائے کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا عمل یقینی بنانے کے لیے شمالی کوریا کے خلاف دباؤ میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھے۔امریکی فوجی کمانڈ کے سربراہ نے مزید کہا کہ امن کے لئے اب تک اہم اقدامات کیے گئے ہیں تاہم ایٹمی ترک اسلحہ کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کانگ کیونگ نے بھی کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے ایٹمی ترک اسلحہ کے میدان میں ٹھوس اور قابل مشاہدہ اقدامات انجام نہ دیئے تو اس کے خلاف امریکی پابندیوں اور دباؤ میں اضافہ کا امکان پایا جاتا ہے۔توقع کی جارہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو عنقریب چوتھی بار شمالی کوریا کا دورہ کریں گے۔بارہ جون دوہزار اٹھارہ کو امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہوں کےدرمیان ہونے والی ملاقات میں فریقین نے شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے اور اس کے بدلے پابندیاں ہٹائے جانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن شمالی کوریا نے امریکہ کی یکطرفہ شرائط کو عالمی غنڈہ گردی قرار دیا ہے۔