امریکی پادری رہا، امریکی دباو کا نتیجہ یا عدالتی فیصلہ؟
ترکی کی عدالت نے سنہ 2016 میں دہشت گردی سے متعلق ایک معاملہ میں نظربند امریکی پادری اینڈریو برونسن کو رہا کر دیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ترکی کی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردوں سے تعلقات کے جرم میں2سال قید میں رہنے والے امریکی پادری اینڈریو برنسن کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے امریکی پادری پر تمام عدالتی پابندیاں اٹھانے، نظر بندی ختم کرنے اور ان کے بیرون ملک جانے پرعائد پابندی ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔ ان فیصلوں کے بعد امریکی پادری ترکی چھوڑ کر اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں۔
ترکی میں دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم پی کے کے اور فتح اللہ گولن سے روابط کے الزام میں اینڈریو برنسن کو 25 جولائی 2016 کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔
اینڈریوبرنسن کی گرفتاری پر امریکا اور ترکی میں سفارتی کشیدگی شدت اختیار کرگئی تھی جب کہ متعدد بار صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی برنسن کی رہائی کا معاملہ اٹھایا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ترکی کی انتظامیہ نے برونسن پر غیر قانونی کردستان ورکر زپارٹی (پی کےکے) اور سال 2016 میں ترکی میں اقتدار کی تبدیلی کی ناکام کوشش کرنے والے گلونسٹ تحریک سے تعلق رکھنے کا ان پرالزام لگا تھا۔ انہیں جاسوسی کے معاملہ میں بھی 35 سال قید کی سزا بھگتنی پڑی تھی، لیکن جولائی 2018 میں طبی وجوہات کے سبب انہیں جیل سے رہا کر کے مقدمہ چلنے تک گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز امریکی میڈیا نے امید ظاہر کی تھی کہ ترک عدالت امریکی پادری کو رہا کردے گی، اس حوالے سے واشنگٹن اور انقرہ میں معاہدہ طے پاگیا ہے ۔