Dec ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۴:۲۵ Asia/Tehran
  • پیرس میں زبردست ہنگامے، ایمرجنسی کے نفاذ کا امکان

پیرس سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت کے بعد حکومت فرانس نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

 حکومت فرانس کے ترجمان بنجامن گریوو نے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ایڈورڈ فلپ اور وزیر داخلہ کرسٹوفر کاسٹنر اتوار کو ہونے والی میٹنگ میں تمام آپشن پر غور کریں گے۔
 بنجامن گریوو نے مزید کہا کہ حکومت آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ہرممکن اقدامات عمل میں لائے گی۔
 یلو جیکٹ والے ہزاروں مظاہرین ہفتے کی رات ایک بار پھر پیرس کی مرکزی شاہراہوں پر اتر آئے اور انہوں نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔

فرانس کی وزارت داخلہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یلو جیکٹ والوں کے مظاہرے میں ساڑھے سات ہزار مظاہرین شریک تھے۔ مظاہرین صدر امانوئیل میکرون کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور درجنوں عمارتوں اور دکانوں میں توڑ پھور ہوئی اور انہیں لوٹ لیا گیا۔
یہ جھڑپیں پچھلے چند عشروں کے دوران پیرس میں ہونے والی اب تک کی شدید جھڑپیں ہیں۔
فرانس کے صدر نے ملک میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے بلوائیوں کے خلاف سخت کاروائی کا اعلان کیا ہے۔
 فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر میکرون نے مظاہروں کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت بدامنی اور تشدد کو ہرگز برادشت نہیں کرے گی۔
 فرانس میں مظاہروں کا حالیہ دور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوا تھا لیکن اب یہ مظاہرے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف احتجاج میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
 یلوجیکٹ والے مظاہرین ملک کے مختلف شہروں میں حکومت فرانس کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف مسلسل سڑکوں پر ہیں جس کے نتیجے میں بیلجیئم، جرمنی  اور ہالینڈ میں بھی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ایسے ہی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

ٹیگس