امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن اکتیسویں دن میں داخل
امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن جاری ہے اور بتایا گیا ہے کہ شٹ ڈاؤن سے ابتک ہونے والا نقصان میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے بجٹ سے تجاوز کر چکا ہے۔ اسی کے ساتھ حکومت اور ایوان نمائندگان کے درمیان اختلاف میں مزید شدت آگئی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لئے اپنی تجویز مسترد کئے جانے کے بعد ایوان نمایندگان کی اسپیکر پر سخت تنقید کی ہے۔
امریکا کے سی بی ایس ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاؤن سے ہونے والا نقصان میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے بجٹ سے زیادہ ہو چکا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق شٹ ڈاؤن کے پینتس دن پورے ہونے پر ملک کو پہنچنے والا مالی نقصان چھے ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا جبکہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا بجٹ پانچ ارب ستر کروڑ ڈالر ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن اکتیسویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں ایوان نمائندگان کی اسپیکر اور ڈیموکریٹ اراکین پارلیمنٹ کو اختلافات بڑھانے اور حکومتی شٹ ڈاؤن جاری رہنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
انھوں نے الزام لگایا ہے کہ نینسی پلوسی اور ان کے ساتھیوں نے حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لئے ٹرمپ کی پیشکش کو اس پر بات کئے بغیر ہی مسترد کر دیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لئے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ایوان نمایندگان میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لئے پانچ ارب ستر کروڑ ڈالر کا بجٹ پاس کر دیں اس کے بدلے میں وہ تاریکین وطن کے بارے میں ڈیکا قانون کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ڈیکا قانون دو ہزار بارہ میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں پاس ہوا تھا۔ اس قانون کے تحت ایسے تمام تارکین وطن کو جو بچپن سے امریکہ میں رہائش پذیر ہیں اور امریکہ میں ہی پلے بڑھے ہیں مگر ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے امریکی شہریت کے حصول تک امریکہ میں رکے رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ٹرمپ نے بر سراقتدار آںے کے بعد اس قانون کو منسوخ کر دیا تھا لیکن اب انھوں نے میکسیکو کی دیوار کا بجٹ منظور کئے جانے کے بدلے میں اس قانون کو تسلیم کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے لیکن ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ٹرمپ کی اس تجویز کو ناقابل قبول اور صداقت و نیک نیتی سے عاری قرار دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر حائل دیوار کی تعمیر کے لئے پانچ ارب ستر کروڑ ڈالر کا بجٹ منظور نہ کئے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیس دسمبر سے حکومتی شٹ ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے جس کے تحت آٹھ لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔
ان میں سے کچھ کو بلاتنخواہ جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے اور کچھ سے بلا تنخواہ کے کام لیا جا رہا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تنخواہ سے محروم امریکا کے سرکاری ملازمین اپنی روز مرہ کی زندگی کی ضروریات حتی کھانے کے لئے خیراتی اداروں سے رجوع کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔