وینزوئیلا کے خلاف امریکہ کا ایک اور معاندانہ اقدام
امریکی حکام کی جانب سے وینزویلا کے عوام کو مادورو حکومت کے خلاف بھڑکانے میں ناکام رہنے کے باوجود اس ملک، حکومت اورعوام کے خلاف معاندانہ اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
وینزوئیلا کی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان رابرٹ پالڈینو نےکہا ہے کہ امریکہ نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی حمایت کرنے پر وینزویلا کے 49 افسروں اور ان کے خاندان کے اراکین کے لئے امریکہ میں داخل ہونے کے حق کو منسوخ کر دیا۔
مسٹر پالڈینو نے کہا کہ امریکہ نے یہ پالیسی مادورو کی حمایت کرنے والے افسروں اور ان کے خاندانوں کے خلاف اپنائی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی امریکہ کا ملک وینزویلا گزشتہ کئی ہفتوں سے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ وینزویلا میں نیا سیاسی بحران اُس وقت شروع ہوا جب خوان گوائیڈو نے 23 جنوری کوامریکہ اوراس کے اتحادیوں کی کُھلی حمایت سے خود کو وینیزویلا کا صدر قرار دے دیا تھا۔ اس اقدام کو حکومت وینزویلا نے عوام کے منتخب کردہ صدر نکولس مادورو کے خلاف بغاوت سے تعبیر کیا تھا۔ گوائیڈو کے اس اقدام کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اعلان کیا کہ مادورو سے مقابلے کے لئے فوجی مداخلت بھی ان کے پیش نظر ہے۔ ایران، روس، چین، کیوبا، ترکی اور جنوبی افریقہ سمیت بہت سے ممالک نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے رویہ کی مذمت کرتے ہوئے وینیزویلا کی حاکمیت اور ارضی سالمیت کے احترام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وینزویلا کے بحران میں شدت کے ساتھ امریکی اشاروں پر کام کرنے والے افراد کو اقتدار میں لانے کے لئے واشنگٹن کی فوجی مداخلت کا امکان روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ بعض رپورٹیں وینیزویلا کی فوج سے واشنگٹن کے حکام کے براہ راست رابطے کی بھی غماز ہیں اور اس رابطے کا مقصد مادورو حکومت کے خلاف بغاوت کے لئے فوج کو ڈرانا دھمکانا اور لالچ دینا ہے۔