یورپی یونین کو بریگزٹ کے بارے میں برطانیہ کے فیصلہ کا انتظار
برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے مسلسل دوسری بار وزیراعظم ٹریسا مئے کے بریگزٹ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے تین سو انتالیس ارکان نے وزیراعظم ٹریسا مئے کے بریگزٹ منصوبے کی مخالفت میں جب کہ دو سو بیالیس نے اس کے حق میں ووٹ دیئے۔برطانوی وزیراعظم نے منگل کے روز بریگزٹ منصوبے کا اصلاح شدہ متن متعدد وضاحتوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے ان سے اس منصوبے کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔اس منصوبے کے مسترد ہونے کے بعد وزیراعظم ٹریسامئے نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے پاس اب دوہی راستے ہیں یا وہ بغیر معاہدے کے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کرے یا علیحدگی کی مدت میں اضافے کے لیے یورپی یونین سے درخواست کی منظوری دے۔برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو اصل تشویش یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد شمالی آئرلینڈ کی صورتحال اور اس علاقے سے متعلق تجارتی قوانین کے حوالے سے لاحق ہے۔برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ منصوبے کی دوسری بار ناکامی وزیراعظم ٹریسا مئے کی حکومت کے لیے انتہائی سنگین شکست شمار ہوتی جس نے پچھلے دو برس کے دوران اپنی تمام تر آبرو اور حیثیت کو اس معاہدے کی خاطر داؤ پر لگا رکھا ہے۔دوسری جانب یورپی کمیشن کے سربراہ جان کلوڈ یونکر نے پیر کی شب خبردار کیا تھا کہ اگر بریگزٹ معاہدہ دوسری بار بھی برطانوی پارلیمنٹ سے مسترد کردیا گیا تو پھر اس معاہدے پر اتفاق رائے کا امکان باقی نہیں بچے گا۔ادھر حکومت فرانس نے برطانوی پارلیمنٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں پیدا ہونے والا تعطل صرف لندن ہی دور کرسکتا ہے۔فرانسیسی صدر کے دفتر نے برطانوی پارلیمنٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پیرس حکومت بغیر کسی معتبر اور متبادل معاہدے کے، برطانیہ کی یورپی یونین سےعلیحدگی کی مدت میں اضافے کو ہرگز قبول نہیں کرسکتی۔یورپی یونین کے ضابطوں اور قوانین کے مطابق برطانیہ کی اس اتحاد سے علیحدگی کا عمل رواں ماہ کے آخرتک مکمل ہوجانا چاہیے۔