امریکی وزیر خارجہ کی ایران کے خلاف ہرزہ سرائی
امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نیا دعوی کیا ہے کہ تہران بحیرہ روم تک رسائی حاصل کرنے کے لیے لبنان پر تسلط جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جنگ پسند امریکی ٹولے کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے دعوی کیا ہے کہ ایران، حزب اللہ کے ذریعے لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ دنیا میں ہر جگہ ایران کا تعاقب کرے گا۔
پومپیو نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی برسوں کی جنگ پسندی کے نتیجے میں عراقی، افغانی اور یمنی شہریوں کے قتل عام کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر دعوی کیا کہ امریکہ خطے کی بھلائی چاہتا ہے اور بزعم خویش لبنانی عوام کو مشورہ دیا کہ وہ حزب اللہ، ایران اور سید حسن نصراللہ کو برداشت کرنے پر مجبور نہیں ہیں۔
پومپیو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لبنانی حکام نے جمعے کے روز ان کے دورہ لبنان کے موقع پر، حکومت اور پارلیمنٹ میں حزب اللہ کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے انہیں بتا دیا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کی توسیع پسندی کے مقابلے میں ملکی دفاع میں ایک مضبوط فصیل کی حثیت رکھتی ہے۔
اس دورے میں لبنانی پارلیمنٹ کے سربراہ نبی بری نے امریکی وزیر خارجہ پر واضح کر دیا ہے کہ حزب اللہ، لبنان کی حکومت اور پارلیمنٹ کا حصہ ہے۔
صدر میشل عون نے بھی امریکی وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ حزب اللہ ہمارے ملک کی ایک عوامی اور سیاسی جماعت ہے جس کی جڑیں عوام میں بہت گہری ہیں اور ہمارے سماج کا اہم ترین حصہ ہے۔
لبنانی حکام کے بیانات کے تناظر میں یہ بات پوری طرح سے واضح ہو گئی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جو مقصد لے کر لبنان گئے تھے انہیں اس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
جہاں تک خطے اور بحیرہ روم کے علاقے میں اثر و رسوخ میں اضافے کی بات ہے تو شائد ہی کوئی ایسا ہو جو شام اور لبنان کو تکفیری دہشت گردی کے خطرات سے نجات دلانے میں ایران کے کردار سے انکار کر سکے۔
لہذا ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے امریکہ کے وزیر خارجہ علاقے میں اپنی شکست سے بوکھلا کر ایران کے خلاف ہذیان بکنے میں مصروف ہیں۔