ٹرمپ نے داعش کے خاتمے کا سہرا اپنے سر باندھ لیا
خودپسندی اور جھوٹی برتری جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا امریکی صدر نے عراق اور شام میں داعش کے خاتمے کا دعوی کرتے ہوئے اس کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کی ہے۔
ہفتے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام اور عراق میں داعش کے زیرقبضہ تمام نواحی علاقوں کو آزاد کرا لیا ہے۔
ٹرمپ نے ایک اور مضحکہ خیز دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اس فتح کے باوجود امریکہ داعش کے باقی ماندہ عناصر کے خطرات کے حوالے سے پوری طرح چوکس رہے گا۔
نام نہاد داعش مخالف اتحاد سن دو ہزار چودہ میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے قائم کیا تھا اور دعوی کیا گیا تھا یہ اتحاد شام اور عراق میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کرے گا۔
عراق اور شام دونوں ملکوں میں داعش کے خلاف جنگ کے دوران نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد نے ہمیشہ داعش کی حمایت کی ہے۔
عراق اور شام دونوں ملکوں میں داعش کے خلاف جنگ کے نام پر انجام پانے والے ہر آپریشن کے دوران امریکی اتحاد نے داعش سے جنگ کرنے والے فوجیوں اور عوامی رضا کار فورس کے دستوں پر فضائی حملے کئے ہیں اور داعش کے لئے اسلحے گرائے ہیں۔
شام اور عراق میں داعش کا فتنہ خطے میں امریکا کے سامراجی اہداف کو آگے بڑھانے اور طاقت کا توازن غاصب صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنے کے لئے کھڑا کیا گیا تھا۔
واشنگٹن کی سرکاری رپورٹوں میں بھی بارہا اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی و عرب اتحادیوں نے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو قائم کیا تھا اور وہ انہیں تربیت، اسلحہ اور رقوم فراہم کرتے رہے ہیں۔
خود ٹرمپ نے اپنے دور صدارت کے آغاز میں کہا تھا کہ واشنگٹن نے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے وسیع حملوں کے بعد ان ملکوں کی حکومتوں نے ایران سے فوجی مشاورت فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جسے تہران نے قبول کر لیا تھا۔
شام اور عراق کی مسلح افواج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت کے ذریعے اپنے اپنے ملکوں میں داعش کا کام تمام کر دیا ہے اور اس جیسے دیگر دہشت گرد گروہ بھی اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔