امریکہ: سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت
امریکہ کے ایٹمی توانائی کے وزیر نےسعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت سے متعلق 6 خفیہ منطوریاں دینے کا انکشاف کیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے ایٹمی توانائی کے وزیر ریک پیری نے امریکی جوہری کمپنیوں کو سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت اور اس میں تعاون کی اجازت دے دی ہے اس سلسلے میں 6 خفیہ منطوریاں دینے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
اس معاہدے کی معلومات سے باخبرذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ریک پیری کی جانب سے دی گئی منظوری کو پارٹ 810 اجازت نامہ کہا جارہا ہے، جس کے تحت کمپنیوں کو معاہدے سے قبل جوہری توانائی پر ابتدائی کام کرنے کی اجازت ہوگی ۔امریکہ کی جانب سے اس منظوری کی خبر سب سے پہلے ڈیلی بیسٹ نے رپورٹ کی تھی۔
اس دستاویز میں محکمہ توانائی کی نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن ( این این ایس اے) کا کہنا ہے کہ کمپنیوں نے ٹرمپ انتطامیہ سے درخواست کی تھی کہ اس منظوری کو خفیہ رکھا جائے۔این این ایس اے کے مطابق اس معاملے میں سعودی عرب کے لیے خصوصی اجازت لینے والی تمام کمپنیوں نے تحریری درخواست دی تھی کہ ان معاہدوں کی منظوری کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کے ساتھ جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی کے اشتراک کے لیے ایک بڑا معاہدہ کیا ہے جو کم از کم دو جوہری پلانٹ تعمیر کرنے پر مشتمل ہے۔ اکثر امریکی قانون سازوں کو تشویش ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ جوہری توانائی کے اشتراک سے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا آغاز ہوسکتا ہے۔
کانگریس کی جانب سے سعودی عرب سے جوہری ٹیکنالوجی کے اشتراک پر تشویش 2 اکتوبر 2018 کو امریکہ میں مقیم سعودی صحافی کے قتل کے بعد ظاہر کی گئی تھی۔ سعودی صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا-