Apr ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۰۹ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے پر ٹرمپ کا پھر حملہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایٹمی معاہدے کو بدترین معاہدہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا ہے کہ اس معاہدے سے علیحدگی کے نتیجے میں ایرانی عوام کو اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

منگل کی شب ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جس میں کانگریس کے ری پبلکن ارکان بھی شریک تھے، ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ انہوں نے امریکہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے بدترین معاہدے سے باہر نکال لیا ہے اور آج کا ایران پہلے سے مختلف ہوگیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے ایرانیوں کو ایک ارب اسی کروڑ ڈالر نقد دیئے اور ڈالروں سے بھرا ہوا جہاز بھی بھیجا۔ ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ایران ایکشن گروپ کے سرغنہ برایان ہک نے بھی دعوی کیا ہے کہ تیل کی خریداری پر عائد پابندیوں سے مستثنی قرار دیے جانے والے آٹھ میں سے تین ممالک نے ایران سے تیل کی خریداری مکمل طور پر بند کردی ہے۔

ٹرمپ نے ایران کے خلاف تازہ ہرزسرائی ایسے وقت میں کی ہے جب ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے منگل کے روز ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے پر بدستور عمل کر رہا ہے۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں کسی بھی قسم کے انحراف کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کے معائنہ کاروں کو ایران میں تمام ضروری تنصیبات تک مکمل رسائی حاصل ہے۔

جامع ایٹمی معاہدے پر ایران کی جانب سے مکمل عملدرآمد کی تصدیق کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے اور تہران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ کے اس اقدام پر اندرون امریکہ اور بین الاقوامی سطح پر شدید اعتراضات بھی کیے گئے تھے اور حتی یورپی ممالک نے ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

ٹیگس