سپاہ پاسداران کے خلاف امریکی اقدام پر ایران کے وزیر خارجہ کا سخت ردعمل
ایران کے وزیر خارجہ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی صدر کے حالیہ فیصلے سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک خط میں اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے چند آلۂ کار حکام ہی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف اس مہم جوئی کے نتائج کےذمہ دار ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دینے کا امریکی اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہے اور ٹرمپ کا یہ اشتعال انگیز اقدم کشیدگی کو اس سطح پر پہنچا دے گا کہ کنٹرول کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، ایران کی مسلح افواج کا ایک ہم حصہ ہے اور اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے دہشت گرد قرار دیئے جانے والے القاعدہ، داعش اور جبہت النصره جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف ایسا موثر اقدام کیا کہ جس کی ہمیشہ قدردانی کی گئی۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے ردعمل میں ایران نے خطے میں موجود امریکی سینٹ کام کو دہشت گرد گروہ میں شامل کر دیا ہے اس لئے کہ امریکی سینٹرل کمان ہی مغربی ایشیا کے علاقے کے خلاف واشنگٹن کی پالیسیوں پر عمل کر کے حالات کو بحرانی بناتی رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے علاقے میں امریکی سینٹرل کمان کے جرائم منجملہ تین جولائی انیس سو اٹھاّسی کو ایران کا مسافربردار طیارہ مارے گرانے، یمنی عوام کے قتل عام سمیت مختلف دیگر جرائم کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ سینٹکام نے ایران کی قومی سلامتی اور ایرانی و غیر ایرانی بے گناہ افراد کی جان کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔