ایٹمی مذاکرات پر ڈیڈلاک برقرار، شمالی کوریا کے مزید میزائلی تجربے
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ واشنگٹن کے ساتھ جوہری مذاکرات میں آنے والے تعطل پرحتی الامکان تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک کے مزید 2 میزائلوں کا تجربہ کر دیا۔ یہ میزائل تجربے ایسے وقت میں کیے گئے جب امریکی سفیر ایٹمی مذاکرات پر ڈیڈلاک کے خاتمے کی کوششوں کے لئے جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔
جنوبی کوریا کے عسکری حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ملک کے شمال مغربی سائنو ری بیس سے میزائل فائر کیے جنہوں ںے تقریباً 260 میل کا فاصلہ طے کیا۔
جوائنٹ چیف آف سٹاف جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ 2 شارٹ رینج میزائل مشرقی حصے کی طرف فائر کیے گئے، اس حوالے سے تفصیل اکٹھا کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے تجربات کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے کسی کو پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
شمالی کورین فوج کے بیان کے مطابق میزائل تجربات پر جنوبی کوریا کی تشویش غیر ضروری جسے مسترد کرتے ہیں۔
شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی میزائل تجربات کو معمول کی فوجی مشق قرار دیا اور کہا کہ پیونگ یانگ واشنگٹن کے ساتھ جوہری مذاکرات میں آنے والے تعطل پر حتی الامکان تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ بے بنیاد الزامات سے ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جو کوئی فریق بھی کسی قیمت پر نہیں چاہتا۔