بچوں کو فوجیوں کے طور پر استعمال کرنے والے ملکوں کی فہرست سے سعودی عرب کا نام نکالنے پر اعتراض
امریکی سینیٹ کے بعض ارکان نے وزیر خارجہ پمپیئو کو خط ارسال کر کے انسانی اسمگلنگ کی سالانہ رپورٹ میں کمسن بچوں کو فوج میں بھرتی کرنے والے ملکوں کی فہرست سے سعودی عرب کا نام حذف کرنے کے بارے میں احتجاج کیا ہے۔
امریکی سینیٹ کے ارکان نے اس خط میں وزیر خارجہ پمپیو سے سعودی عرب کا نام بچوں کو فوجیوں کے طور پر استعمال کرنے والے ملکوں کی فہرست سے نکالنے کا سبب دریافت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کا نام اس فہرست سے ایک ایسے وقت نکالا گیا ہے جب اس کا نام ان ملکوں کی لیسٹ میں شامل ہے جو انسانی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنے کی مہم میں ناکام رہے ہیں-
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام دو ہزار آٹھ کے اس قانون کے منافی ہے جس میں بچوں کو فوجیوں کے طور پر استعمال کرنے سے روکا گیا تھا-
امریکی سینیٹروں نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے انسداد اور نگرانی کرنے والے دفتر نے سعودی عرب کے ذریعے بچوں کو فوجیوں کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں اطلاعات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں جنگ کے لئے ایسے فوجیوں کو بھیجا ہے جو بچوں کو جنگ میں بھیجتے ہیں-
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی لکھا ہے کہ یمن کی جنگ میں اب تک سیکڑوں بچے مارے جا چکے ہیں-