تیونس کےاداروں میں نقاب پرپابندی
افریقی ملک تیونس میں گزشتہ ماہ 2 خود کش دھماکوں کے بعد عوامی اداروں میں نقاب پہن کر داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق تیونس کے وزیراعظم یوسف شاہد نے سیکیورٹی وجوہات کے باعث ملک بھر کے عوامی اداروں میں نقاب پہننے پر مکمل پابندی عائد کر دی جو کہ فی الفور نافذ العمل ہو گی۔
حکومت کی جانب سے جاری فرمان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایسے فرد کو عوام سے وابستہ اداروں کے ہیڈ کوارٹرز، ایڈمنسٹریشن اور دیگر عمارتوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا ہو۔
تیونس میں سیکولر حکومت کی جانب سے مذہبی لباس پہننے پر طویل پابندی کے خاتمے کے بعد 2011ء میں خواتین کو نقاب پہننے کی اجازت حاصل ہوئی تھی تاہم گزشتہ ماہ دو خود کش حملوں میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایک حملہ آور نقاب پوش خاتون تھیں جس کے بعد پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم اس ملک کے عوام اور جماعتوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نقاب پر پابندی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ حکومت سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنائے تاکہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں۔