ایران کے تینوں مخالفین، بحران کے شکار / پہلا حصہ
اسرائیلی میڈیا میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ حالیہ برسوں میں ایران کے خلاف تحریک شروع کرنے والے تین بڑے رہنماؤں کی حالت گزشتہ ہفتے خراب رہی اور ہر ایک کو داخلی بحرانوں کا سامنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین گیٹ میں ہاتھ پیر مار رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف پہلی بار مواخذے کی تلوار لٹک رہی ہے، صیہونی وزیر اعظم کو انتخابات میں جھٹکے کے بعد اب بدعنوانی کے تین معاملوں کا سامنا عدالت میں کرنا ہے جبکہ بن سلمان خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اپنے والد کے نجی محافظ کے قتل کے دلدل میں پھنس چکے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ جیسا کہ مشرقی امور کے ماہر سیفی بارئیل نے لکھا ہے کہ اس کے برخلاف، ایرانی قیادت بہت مضبوط پوزیشن میں ہے حالانکہ اس کے خلاف امریکا نے سخت ترین پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔ گزشتہ مہینے سعودی تیل کمپنی آرامکو پر حملے کا نہ تو امریکا کوئی جواب دے پایا اور نہ ہی سعودی عرب نے کوئی کاروائی کی بلکہ ریاض نے پہلی بار عندیہ دیا کہ وہ تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
آرامکو پر حملے کے کچھ ہی دن بعد ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی سیکورٹی کونسل میں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک گئے جہاں ان کا زبردست اور تاریخی استقبال کیا گیا اور پالیٹیکو جریدے نے تو یہ تک لکھ دیا کہ فرانس کی مدد سے چار نکاتی معاہدے پر اتفاق بھی ہو گیا تھا اور دونوں کے درمیان ملاقات بھی ہونے والی تھی تاہم رپورٹ کے مطابق صدر روحانی نے ملاقات سے انکار کر دیا۔
جاری...
بشکریہ
رای الیوم
ظہیر اندراوس
* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہيں ہے *