Jan ۲۳, ۲۰۲۰ ۲۲:۴۷ Asia/Tehran
  • امیزن کے مالک کی جاسوسی، وائٹ ہاوس نے اتحادی کو شہری پر ترجیح دے دی

وائٹ ہاوس کے ترجمان نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی جانب سے امیزن کے مالک کی ٹیلیفونی کال کی جاسوسی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کےجواب میں صرف اتنا ہی کہہ کر معاملے کو رفع دفع کر دیا کہ واشنگٹن ان رپورٹوں کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان ہوگان گیڈلی نے جوزف بیزوس کے ٹیلیفون کال کی جاسوسی کے بارے میں کہا کہ واضح ہے کہ سعودی عرب ہمارا ایک اتحادی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں زیادہ تفصیلات پتہ نہیں ہے، واضح ہے کہ ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں گے۔

اقوام متحدہ کے دو عہدیداروں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امیزن ویب سایٹ کے بانی اور عالمی شہرت یافتہ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مالک جیف بیزوس کی ٹیلیفونی کال کی جاسوسی میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے امکانات پائے جاتے ہیں اسی لئے اس معاملے کی فوری تحقیقات ہونی چاہئے۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے جبکہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ بن سلمان پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے دو عہدیداروں ايگنیس کالامارڈ اور ڈیوڈ کائے کی دستخط کے ساتھ جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے پاس اس طرح کی اطلاعات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بن سلمان، واشنگٹن پوسٹ کے مالک بیزوس کے موبائل فون سے کی جانے والی گفتکو کی جاسوسی کروا رہے تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بن سلمان نے بیزوس کی فون کال کی جاسوسی کے لئے جو سافٹ وئیر کا استعمال کیا وہ اسرائیلی ہے۔

ٹیگس