امریکہ کے بغیر جاری و ساری ہے انسداد کورونا مہم
دنیا کے مختلف ملکوں نے امریکہ کے بغیر کورونا کے خلاف عالمی مہم سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے منصوبے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
فرانس کے صدر امانوئل میکرون، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، اسپین کے وزیر اعظم پدرو سانچز اور جنوبی افریقہ کے صدر رامافوسا، ان رہنمائوں میں شامل ہیں جنھوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کورونا کے خلاف مہم سے متعلق تاریخی منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ذریعے تیار کئے جانے والے اس منصوبے کا مقصد، کورونا وائرس کی شناخت، اس کا فوری ٹیسٹ اور اس وائرس کا پھیلاؤ روکنے نیز اس کا سد باب کرنے کے لئے موثر دوائیں اور ویکسین تیار کرنا ہے۔
اس منصوبے کا ایک اور مقصد، کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے تیار کی جانے والی دواؤں تک تمام ثروتمند اور غریب ملکوں کی رسائی کو ممکن بنانا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس ادھانوم نے اجلاس کی افتتاحی تقریب کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ پوری عالمی برادری کو ایک مشترکہ خطرے کا سامنا ہے اور یکجہتی کے ساتھ ہی اس وائرس کو شکست ممکن ہے۔
چیئرمین یورپی کمیشن اوزلا فن در لائن نے بھی اس ویڈیو کانفرنس میں کہا ہے کہ عالمی برادری کا ایک مقصد اپریل کے وسط تک کورونا وائرس کی شناخت و روک تھام اور اس کا علاج و معالجہ کئے جانے کے سلسلے میں آٹھ اعشاریہ ایک ارب ڈالر جمع کرنا ہے۔
یہ آن لائن اجلاس امریکہ کی شرکت کے بغیر منعقد ہوا۔
اپنے ملک میں کورونا کے مقابلے میں بے بسی کی بنا پر اندرون ملک کڑی تنقیدوں کے شکار امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کو اپنی کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا ہے۔
ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں کئی بار کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے مسئلے میں چین کی جانبداری کے کرنے کے علاوہ اس وبا کے تعلق سے ابتدائی رپورٹوں کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے منگل چودہ اپریل کو یہ اعلان بھی کر دیا کہ امریکہ، عالمی ادارہ صحت کی امداد منقطع کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی امداد روکنے کے تعلق سے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر عالمی سطح پر کڑی نکتہ چینی کی گئی ہے۔