امریکی عوام تین وائرسوں کے محاصرے میں؛ کورونا، نسل پرستی اور ٹرمپ
امریکی عوام کو کورونا کو پھیلاؤ، نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کی لہر اور ناکارہ حکومت جیسے تین بحرانوں کا سامنا ہے۔
امریکا کے لوگ کورونا کے پھیلاؤ جیسے خطرناک بحران کا سامنا کر ہی رہے تھے کہ انھیں نسل پرستی کے خلاف اٹھنے والی لہر کا بھی سامنا کرنا پڑا اور رہی سہی کسر، اس ملک کی ناکارہ اور نااہل حکومت نے نکال دی۔ پہلے دو بحران کسی بھی ملک میں سامنے آتے تو سب سے زیادہ ضرورت ایک اہل اور قابل حکومت کی محسوس کی جاتی لیکن کیا یہ بات تسلیم کی جا سکتی ہے کہ ٹرمپ اور ان کی حکومت میں ضروری لیاقت ہے؟
اس وقت پوری دنیا میں کورونا وائرس میں مبتلا ہو کر چار لاکھ سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ صرف امریکا میں ہی کووڈ-19 سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار سے زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پوری دنیا میں جتنے لوگ کورونا سے مرے ہیں، ان کی ایک چوتھائي سے زیادہ تعداد، امریکیوں کی ہے۔ یہ وہ ملک ہے جو دنیا کی قیادت کا دعوی کرتا ہے۔
کورونا کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی امریکا میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں میں بڑی شدت آ گئي ہے اور اس ملک کے تقریبا ہر شہر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ یہ مظاہرے اتنے وسیع و ہمہ گير ہیں کہ امریکا کے نائب صدر مائیک پنس نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے، واشنگٹن میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کیا۔
ان بحرانی حالات میں امریکا کی حکومت اور صدر کو ان دونوں بحرانوں سے ملک کو باہر نکالنے کے لیے مینیجمینٹ کی بھرپور گنجائشوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیے تھا لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ ان حالات کو اپنی انتخابی روٹیاں سینکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ساری باتوں کو پیش نظر رکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ حکومت خود ہی، امریکی عوام کے لیے تیسرے وائرس میں تبدیل ہو چکی ہے۔