پانچ سو سیاہ فام نومولود بچوں کی موت، امریکی نسل پرستی کی ایک اور مثال
امریکی پروفیسروں کے ایک گروپ نے ریاست الاباما میں پانچ سو سیاہ فام نومولود بچوں کی موت کو ملک میں جاری منظم نسل پرستی کی کھلی مثال قرار دیا ہے۔
امریکی ہیومن رائٹس کے نام سے منعقدہ ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جارجیا یونیورسٹی کی پروفیسر لاکیٹا بیلی کا کہنا تھا کہ امریکہ میں نسل پرستی کی جڑیں بہت پرانی اور اس ملک کی تاریخ میں پیوست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم اور ہاوسنگ سے لیکر ملک کے سیاسی، سماجی اور قانونی نظام میں نسل پرستی کا واضح مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔پروفیسر بیلی نے سیاہ فاموں کے ساتھ پولیس کے تشدد آمیز سلوک کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے سیاہ فام شہری خوف کے عالم میں زندگی گزارتے ہیں اور وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔
اتھاکا کالج جارجیا کے پروفیسر رضا رومی نے پولیس تشدد کے خلاف سیاہ فاموں کے حالیہ مظاہروں کو ان کے خلاف جاری منظم نسل پرستی کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مظاہرین کو دہشت گرد اس لئے قرار دیا تاکہ ان کی سرکوبی کا بہانا ہاتھ آ سکے۔
امریکن ہیومن رائٹس کے نام سے منعقدہ ورچوئل کانفرنس سے شیکاگو ڈیپال یونیورسٹی کی پروفیسر امینہ میک کولڈ، ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر جو فیجن، کنکٹی کٹ یونیورسٹی کے پروفیسر لوئیس گورڈن، ایریزونا یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹینلے جیمز اور امریکن ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے عجموما باراکا نے بھی خطاب کیا۔