امریکہ سلامتی کونسل میں ایک بار پھر تنہا، مگر کیوں؟
امریکہ نے تکفیری دہشت گردوں کے بارے میں سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد ویٹو کر دی۔
اقوام متحدہ سے ہمارے نمائندے کے مطابق امریکہ نے تکفیری دہشت گردوں کے بارے میں انڈونیشیا کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کو یہ کہتے ہوئے ویٹو کردیا کہ اس میں دہشت گردوں کی اپنے اپنے ملکوں کو واپسی کو لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے۔امریکہ کے سوا سلامتی کونسل کے باقی تمام چودہ رکن ملکوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دئے۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے دعوی کیا کہ اس قرار داد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کوئی تقویت نہیں ملے گی۔
اس قرار داد میں اقوام متحدہ کے رکن ملکوں سے کہا گیا تھا کہ وہ تکفیری دہشت گردوں کو جن کی ایک بڑی تعداد عراق اور شام کی جیلوں میں بند ہے، سزا کی مدت پوری ہونے کے بعد ان ملکوں میں قید کر دیا جائے جہاں سے وہ آئے ہیں۔ جبکہ ان کے بیوی بچوں کو ضروری امداد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کی جیلوں میں بند داعش سے تعلق رکھنے والے یورپی دہشتگردوں کو متعلقہ ممالک کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کی یورپی ملکوں نے شدید مخالفت کی تھی۔
امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد کی مخالفت سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن اقوام متحدہ کے فورم میں مزید تنہا ہو گیا ہے۔