فیس بک کی کارستانی سے یورپ سیخ پا، عدالت سے ملا بڑا دھچکا
دنیا میں فیس بک کا کردار آہستہ آہستہ تنازع کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
جہاں ہندوستان میں مالی مفاد کی وجہ سے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتہا پسند رہنماؤں کو نفرت پھیلانے کی آزادی کے مسئلے پر ہنگامہ مچا ہوا ہے وہيں یورپی ممالک نے بھی فیس بک کے کردار پر سوال اٹھایا ہے۔
یورپ کی ایک عدالت نے فیس بک کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کمپنی کو یورپی صارفین کے ڈیٹا، امریکا منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس کے بعد فیس بک نے یورپ میں کام بند کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
فیس بک نے کہا کہ اگر آئرلینڈ کے ڈیٹا کنٹرول شعبے نے صارفین کا ڈیٹا امریکا کے ساتھ شیئر کرنے پر روک لگائی تو کمپنی یورپ سے نکل جائے گی۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
جولائی میں یورپی عدالت نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا تھا کہ اس بات کی کافی ضمانت نہیں ہے کہ امریکی انٹلیجنس کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جائے گا۔
آئرلینڈ کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران جو دستاویز پیش کئے گئے ان سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیس بک اور دوسری کمپنیاں، یورپ سے امریکا ڈیٹا منتقل کرتی ہیں اور یہ ڈیٹا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ڈیٹا کے استعمال سے یورپی اقتصاد کو نقصان پہنچانے کا زمینہ بھی ہموار ہوتا ہے۔
دس سال تک چلنے والے مقدمے میں عدالت کے فیصلے سے فیس بک کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔
گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا کی قومی سیکورٹی ایجنسی کے پاس پریزم نامی ایک پروگرام ہے جس کے ذریعے وہ گوگل، اپل اور فیس بک کی وسیع اور دقیق نگرانی کرتی ہے۔