ٹرمپ ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام
موجودہ امریکی صدر کے الیکشن آفس کے عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پہلے ٹی وی مباحثے اور مناظرے کے دوران مسٹر ٹرمپ ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
این بی سی نیوز چینل کے مطابق ٹرمپ کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ پہلے انتخابی مباحثے سے فائدہ اٹھانے میں صدر ٹرمپ کی ناکامی سے ان کی ٹیم کی کوششوں کو زبردست دھچکا لگا ہے اور ٹرمپ کے الیکشن آفس کے ارکان کو مایوسی ہوئی ہے۔
ٹرمپ کے الیکشن آفس کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ تیس ستمبر کو ہونے والے صدارتی امیدواروں کے مابین پہلے مباحثے یا مناظرے کے بعد وائٹ ہاوس اور الیکشن آفس میں کافی تشویش اور خاموشی پائی جاتی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ ٹرمپ کے لئے الیکشن کمپین چلانے والوں نے ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مینی فیسٹو کے اعلان میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے مباحثے کے دوران اس وقت اپنے ایجنڈے پر بات کی جب اس کے بیان کا موقع گزر چکا تھا۔
پہلے انتخابی مباحثے کے دوران ٹرمپ کی جس بات پر سب سے زیادہ منفی ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے وہ اپنے ڈیموکریٹ حریف امیدوار جو بائیڈن کی بات کو بار بار کاٹنے کی کوشش کرنا ہے۔
ٹرمپ کے ایک الیکشن ایڈوائزر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ" انہیں جو بائیڈن کو اپنی بات مکمل کرنے کی اجازت دینا چاہیے تھا، غیر منطقی اور بے بنیاد باتوں نے ٹرمپ کا امیج خراب کردیا ہے۔"
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے پہلے انتخابی مباحثے کو ملک کے لیے" تشویشناک رات" قرار دیا ہے کیونکہ مسٹر ٹرمپ سفید فاموں کی نسلی برتری کے حامی شدت پسند اور نسل پرست گروہوں سے اپنے آپ کو الگ کرنے سے بار بار کترا تے رہے اور انہوں نے اس شدت پسند نسل پرست گروہوں سے برائت ظاہر نہیں کی۔
ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان ہونے والے پہلے براہ راست ٹیلی ویژن مناظرے کو امریکی تاریخ کا بدترین انتخابی مناظرہ قرار دیا جارہا ہے۔
ادھر امریکی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان دوسرے مباحثے کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کرے گا تاکہ مباحثے اور مناظرے کو منظم طریقے ے سے آگے بڑھایا جاسکے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن کمیشن کے اس اعلان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے " آخر میں الیکشن کمیشن کو مباحثے کے قوانین میں تبدیلی کی اجازت کیونکر دے سکتا ہوں جبکہ پہلا مناظرہ جیت چکا ہوں۔"
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان ہونے والے پہلے انتخابی مناظرے کے دوران، مسٹر ٹرمپ اپنے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن کی بات بار بار کاٹتے رہے اور انہیں جملے مکمل کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔
مباحثے کے میزبان کرس ولاس نے کئی بار صدر ٹرمپ سے درخواست بھی کی کہ وہ جوبائیڈن کی بات نہ کاٹیں اور انہیں اپنی بات مکمل کرنے دیں مگر ٹرمپ نے ان کی ایک نہ سنی۔