قرہ باغ سے انخلا کی صورت میں ہی آرمینیا سے مذاکرات کریں گے: آذربائیجان
آذربائیجان کے صدر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک شرط پے ہم مذاکرات کریں گے اور وہ یہ کہ آرمینیا کی فوج کو قرہ باغ سے نکل جانا ہوگا۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کے صدر الہام علیاف نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ آرمینیا کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ قرہ باغ آرمینیا کا حصہ نہیں ہے اور ٹائم فریم ورک کے مطابق اسے اس علاقے سے نکل جانا چاہئے۔
آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک ماضی میں بارہا آرمینیا پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتا رہا ہے، لیکن یورپی یونین اور یورپی سکیورٹی تعاون تنظیم نے آرمینیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
الہام علیاف نے کہا کہ قرہ باغ آذربائیجان کا ہے، ہم اسے واپس لے کر رہیں گے، ہماری صرف ایک شرط ہے کہ ہمارے علاقے آزاد کیے جائیں۔
واضح رہے کہ جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان قرہ باغ کے تنازعے میں ستائیس ستمبر سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
فریقین کی جانب سے کامیابی کے دعووں کے بیچ جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے ٹوئٹ کر کے دعوی کیا ہے کہ آذربائیجان کی فوج نے ماداگیز علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ماڈا گیز قرہ باغ کے شمال میں اسٹریٹیجک پہاڑیوں کا حامل ایک رہائشی علاقہ ہے جس کے باعث آرمینیئن فوج کے زیر کنٹرول جمہوریہ آذربائیجان کے آغدرہ اور کلبجر ضلعوں کے راستوں کی نگرانی ممکن ہو گئی ہے۔
درایں اثنا قفقاز کی نیوز ویب سائٹ نے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے ایک ویڈیو کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ خانکندی کے بہت سے شہری جمہوریہ آذربائیجان کے فوجیوں کے حملوں کے خوف سے اپنا گھر بار چھوڑ کر آرمینیا کے دارالحکومت ایروان کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔
فریقین ایک دوسرے کو جنگ شروع کرنے کے لئے مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔