کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد ٹرمپ کی پہلی تقریر
امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد پہلی انتخابی تقریر میں اپنے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
واشنگٹن سے ہمارے نمائندے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہفتے کی شام ماسک لگائے بغیر وائٹ ہاؤس کے جنوبی باغ کی بالکونی میں نمودار ہوئے اور اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے پبلک میٹنگ سے خطاب کیا جسے ان کے دفتر نے مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے پانچ سو افراد کا اجتماع قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کورونا وائرس کو ایک بار پھر چینی وائرس کا نام دیا اور دعوی کیا کہ اس وائرس کا ویکسین بہت جلد بازار میں دستیاب ہوگا۔انہوں نے اپنے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن کو دوبارہ سوتا ہوا یا خواب آلود شخص کہہ کر مخاطب کیا اور کہا ان کی پالیسیوں کی وجہ سے اربوں ڈالر چین کی جانب بہہ نکلے ہیں۔
امریکی صدر نے خاص طور سے سیاہ فاموں کے لیے ملک میں ہیلتھ کیئر اخراجات میں کمی، انصاف کی فراہمی، اسکول کے انتخاب کی آزادی اور ملازمتوں کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ انھوں نے سیاہ فاموں کے لیے ابراہم لنکن سے سے زیادہ کام انجام دیئے ہیں ۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ اور ان کے الیکشن آفس پر ڈیموکریٹ کے حامیوں میں مایوسی پھیلانے کی کوششوں کا الزام عائد کیا ہے۔ریاست پینسلوانیہ میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ آپ حضرات الیکشن میں ضرور حصہ لیں اور ووٹ کاسٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف اسی صورت میں ہاریں گے جب پولنگ اسٹیشنوں میں دھاندلی کے حربے استعمال کیے جائیں۔
ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نے کہا کہ وہ یہ بات اس لیے کہہ رہے ہیں کیونکہ ٹرمپ الیکشن کی صحت اور سیکورٹی کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ووٹروں اور خاص طور سے ڈیموکریٹ پارٹی کے حامیوں کو ووٹنگ سے روکنے اور ری پبلکن کے حامیوں کو انتخابات پر غیر رسمی نگرانی کے لیے مسلسل اکسا رہے ہیں۔انہوں نے انتخابات میں شکست کی صورت میں نتائج کو تسلیم کرنے کے بارے میں ٹرمپ کے گریز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حریف کے برخلاف انتخابی نتائج کو تسلیم کرلیں گے۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات تین نومبر کو کرائے جائیں گے۔