ایران مذاکرات کا خواہاں ہے، ٹرپ کا ایک بار پھر دعوی
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کا دعوی کیا ہے کہ سن دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ایران، امریکہ سے مذاکرات کرے گا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ مذاکرات کے مسئلے کو ووٹروں کی توجہ مبذول کرانے کے ایک حربے کو طور پر استعمال کیا۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی کے بعد بقول ان کے ایران فوری طور پر ان سے رابطہ کرے گا اور مذاکرات کے لئے پہلے قدم آگے بڑھائے گا۔ ٹرمپ نے انتخاتبات میں اپنی کامیابی کے بعد مذاکرات میں ایران کے پیش قدم ہونے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں میں اضافے اور دباؤ میں زیادہ سے زیادہ شدت کی پالیسی کامیاب ہورہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے خوش فہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران بقول ان کے سمجھوتہ کرنا چاہتا ہے مگر ابھی نہیں، اس کے لئے انتخابات کے نتائج کا انتظار کرنا ہو گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس ملک کے دیگر اعلی حکام ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات ایسی حالت میں کرتے ہیں کہ واشنگٹن نے مئی دو ہزار اٹھارہ میں غیر قانونی طور پر بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے نکل کے ایران کے خلاف خودسرانہ ظالمانہ پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ جب تک امریکہ ایٹمی معاہدے میں واپس نہیں لوٹے گا اور ایران اور ایرانی قوم سے اپنی دشمنی سے باز نہیں آئے گا اس وقت تک اس کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔
دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیؤ نے کہا ہے کہ ایران کہتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنانا چاہتا پھر بھی وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے ذریعے پوری دنیا کو دھونس میں لے رہا ہے اس لئے سبھی ملکوں کو ایران کی مخالفت کرنا چاہئے۔ انھوں نے اسی طرح یہ دعوی بھی کیا کہ ایران کے خلاف بے تحاشا دباؤ کارگر واقع ہوا ہے جس کے نتیجے میں مالی ذرائع تک ایران کی دسترسی منقطع ہو گئی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری صنعت کے ماہرین جوہری توانائی کے استعمال کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان کے تابع ہیں اور امریکہ کے خودسرانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ایران کے اس ادارے نے کہا ہے کہ پر امن جوہری پروگرام میں دور اندیشی ایران کے اسلامی نظام کی اسٹریٹیجک پالیسی کا حصہ ہے اور جوہری توانائی ہمیشہ ایرانی قوم کے اختیار میں رہے گی۔