عوامی ووٹوں کے مقابلے میں ٹرمپ کی مزاحمت جاری
ایک ایسے وقت جب امریکہ کی بعض ریاستوں میں ابھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب تک کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کامیابی سے قریب ہو چکے ہیں مگر امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ نے انتخابات میں دھاندلی ہونے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے حریف امیدوار کو اپنی کامیابی کا دعوی نہیں کرنا چاہئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ کے دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں ان کے حریف ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کو صدارتی عہدے پر آنے میں کامیابی کا دعوی نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ قانونی چارہ جوئی کا عمل اب شروع ہوا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ٹرمپ نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا دعوی کیا ہے۔ انھوں نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ حکومت پر امریکی عوام کے اعتماد کے حصول کے لئے تمام قانونی طریقوں کو بروئے کار لائیں گے۔
دوسری جانب ریپبلکن پارٹی کی قومی کمیٹی نے صدارتی انتخابات کے نتائج کو چیلنج کرنے کے لئے ٹرمپ کی مالی مدد کی غرض سے اب تک چھے کروڑ ڈالر جمع کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ٹرمپ کے الیکشن کمپین نے اعلان کیا ہے کہ مقابلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ ایسے میں ہے کہ ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ کو بحرانی دنوں کا سامنا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان کے چچا شکست کو تسلیم نہیں کر سکتے، ٹرمپ کے اقدامات کے نتیجے میں بعد کے مہینوں میں حالات کے خطرناک ہونے کی بابت خبردار کیا ہے۔ انہوں نے ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو ایسا کرنے سے روکیں۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ امریکہ کے کئی شہروں میں ٹرمپ کے حامی اور مخالفین دونوں پچھلے تین روز سے مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے حامی اضافی وقت میں موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی روکنے کا اور بائیڈن کے حامی گنتی جاری رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس وقت امریکی سماج پوری طرح سے دو حصوں میں بٹا ہوا نظر آرہا ہے اور مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہروں اور حتی دونوں صدارتی امیداورں کے حامیوں کے درمیان مسلح تصادم کے خدشات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
ریاست فلوریڈا میں ہونے والی پولیس فائرنگ میں دو افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں امریکی شہریوں میں اپنے ملک کے حالات کے حوالے سے شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔