ٹرمپ کو بدستور اپنے دعووں میں ناکامیوں کا سامنا
امریکی ریاست نیویڈا کی سپریم کورٹ نے حالیہ صدارتی انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیموکریٹ رقیب جو بائیڈن کی کامیابی کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق نیویڈا کی سپریم کورٹ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں اس ریاست سے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے کامیابی حاصل کی ہے اور تمام چھے الیکٹورل ووٹ اپنے نام کر لیے ہیں۔
سات غیر جانبدار ججوں پر مشتمل نیویڈا سپریم کورٹ کی ایک بینچ نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر جاری کیا ہے اور ریاست کے ڈیموکریٹ گورنر اسٹیو سسولاک کو فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ نیویڈا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کا الیکشن آفس اور ان کے ری پبلکن ساتھی چودہ لاکھ سے زائد ووٹوں کی گنتی رکوانے کی سر توڑ کوشش کرتے رہے ہیں۔
پینسلوانیہ کے گورنر ٹام وولف نے بھی اپنے ایک ٹوئیٹ میں جو بائیڈن کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔ ٹرمپ کے وکلا نے اب تک مختلف ریاستوں میں انتخابی نتائج کے خلاف متعدد شکایات دائر کی ہیں تاہم ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن اور ان کی مجوزہ کابینہ کے ارکان نے موجودہ امریکی صدر کی خارجہ پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی اور اقدامات پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ غیر ضروری تنازعات میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گا۔ جوبائیڈن کی جانب سے نامزد کیے جانے والے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ دنیا کی مشکلات کو اکیلے حل نہیں کیا جا سکتا، لہذا مسائل کے حل کے لیے ہمیں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
ماحولیات کے امور میں جو بائیڈن کے نامزد کردہ خصوصی ایلچی جان کیری نے بھی کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلہ کو تنہا نمٹانے کی توانائی نہیں رکھتا۔ جوبائیڈن کی نائب صدر کمالا ہیرس نے اس موقع پر کہا کہ ہماری حکومت کو بڑی بڑی مشکلات ورثے میں ملی ہیں۔
جوبائیڈن کی مجوزہ کابینہ کے ارکان کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ انتظامیہ کی خود سرانہ پالیسیوں پر ساری دنیا میں اور حتی واشنگٹن کے قریبی اتحادیوں کی جانب سے شدید نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے۔